چینی حکومت نے کرونا وائرس پر قابو کیسے پایا ؟ شی جن پنگ کی اسٹریٹجی سامنے آگئی ؟ عوام نے آخرایسا کیا کیا کہ آج شہران کیلئے کھل گیا ہے؟

24  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ عقل کو ہاتھ ماریں ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔نوول کرونا سے لڑنے کے اب تک دو ماڈل سامنے آئے ہیں‘ چینی ماڈل اور اٹالین ماڈل‘ ہم سب سے پہلے چینی ماڈل کی طرف آتے ہیں‘ دنیا میں نوول کرونا کا پہلا مریض دسمبر 2019ء میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آیاتھا‘ ڈاکٹر لی وین لیانگ دنیا کے پہلے طبی ماہر تھے جنہوں نے

نوول کرونا دریافت کیا‘ اس کی علامتوں کا جائزہ لیا اور اپنے ساتھی ڈاکٹروں کو مطلع کرنا شروع کیا‘ وین لیانگ نے بتایا”ووہان میں ایک نئی وبا پروان چڑھ رہی ہے اور یہ چند دنوں میں پورے چین اور پھر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لی گی“۔چینی حکومت نے ڈاکٹر وین لیانگ کی وارننگ کو سیریس نہ لیا‘ ڈاکٹر بار بار کہتا رہا مگر کسی کے کان پرجوںتک نہ رینگی‘ وین لیانگ وبا کے بھیانک نتائج سے واقف تھا‘ وہ وارننگ دیتا رہا یہاں تک کہ اسے پولیس نے بلایا اور قانونی کارروائی کی دھمکی دے دی مگر وہ اپنے موقف پر بھی ڈٹا رہا اور مریضوں کا علاج بھی کرتا رہا‘ وین لیانگ علاج کے دوران خود بھی وائرس کی زد میں آ گیا‘ نوول کرونا نے اس پر وار کیا‘ اسے ہسپتال داخل کر دیا گیا اور وہ 7 فروری کو دوران علاج انتقال کر گیا‘ دنیا آج اسے انٹرنیشنل ہیرو قرار دے رہی ہے‘ کیوں؟ کیوں کہ وہ اگر چینی حکومت کے دباؤ میں آ جاتا‘ وہ اگر دنیا کو کرونا وائرس کے بارے میں نہ بتاتا تو آج دنیا کی ایک چوتھائی آبادی مرچکی ہوتی‘ ہر ملک کی گلیوں میں لاشیں پڑی ہوتیں اور کوئی یہ لاشیں اٹھانے کے لیے تیار نہ ہوتا‘آپ کرونا کی سپیڈ ملاحظہ کیجیے‘ چین میں 26جنوری تک صرف دو ہزار مریض تھے‘ اگلے دس دنوں میں مریضوں کی تعداد25 ہزارہو گئی اور پھر ہر آنے والے دن میں یہ تعدا بڑھتی چلی گئی‘ لوگ تیزی سے مرنے بھی لگے‘ حکومت ایکٹو ہوئی‘ اس نے فوری طور پر صورت حال کی سنگینی کا اندازہ کیا اور ووہان کا مکمل اور چین کا جزوی لاک ڈاؤن کر دیا‘ ووہان شہر اور صوبے ہوبی میں

کوئی شخص‘کوئی گاڑی‘کوئی ٹرین حتیٰ کہ پرندہ تک داخل ہو سکتا تھا اور نہ باہر آ سکتاتھا۔پولیس اڑتے پرندوں تک کو گولی ماردیتی تھی‘ پانی اور سیوریج بھی ووہان سے دوسرے علاقوں کی طرف نہیں جانے دیا گیا اور حکومت نے چین کی تمام فضائی اور بحری حدود بھی بند کر دیں‘ چین میں کوئی جہاز آ سکتا تھا اور نہ نکل سکتا تھا‘ یہ پہلا مرحلہ تھا‘ دوسرے مرحلے میں حکومت نے پورے ملک سے

وبائی ماہر اکٹھے کیے‘دن رات ماسک‘ گلوز اور سینی ٹائزرز کی فیکٹریاں چلائیں اور ووہان کے ہر گھر اور ہر شخص کو سینی ٹائزرز‘ ماسک اور گلوز فراہم کر دیے۔چین بھر کے وبائی ماہر بھی ووہان پہنچا دیے گئے‘ خوراک کے ڈھیر بھی لگا دیے گئے‘ بجلی‘ پانی اور گیس کی سپلائی بھی بڑھا دی گئی‘ لوگوں کے اکاؤنٹس اور کریڈٹ کارڈز میں رقمیں بھی ڈال دی گئیں اورووہان شہر میں 10دنوں میں

ہزاربستروں کا عارضی ہسپتال بھی بنا دیا گیا‘ دوسرا ہسپتال 12دنوں میں بنایا گیا اور اس میں سولہ سو بستر تھے‘ پورے ملک سے وینٹی لیٹرز بھی جمع کر کے ووہان پہنچا دیے گئے اور اس کے بعد شہریوں کو گھروں تک محدود کر دیا گیا۔یہ 48 گھنٹوں میں ایک بار صرف گروسری کے لیے گھر سے نکل سکتے تھے‘ شہر میں کوئی شخص ماسک اور گلوز کے بغیر کسی کے سامنے نہیں آ سکتا تھا‘

ہر شخص 15منٹ بعد ہاتھ دھونے کا پابند بھی تھا‘ کوئی کسی کے سامنے چھینک سکتا تھا اور نہ کھانس سکتا تھا‘ چین کے اس لاک ڈاؤن کا یہ نتیجہ نکلا آج پچھلے تین دن سے چین میں کرونا وائرس کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا‘ ووہان میں بھی وائرس کنٹرول ہو چکا ہے اور یہ شہر اب کھل چکا ہے‘ لوگ یہاں آ اور جا رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…