اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا ہے کہ اللہ کے فضل سے پاکستان کی غذائی ضرورت کی 90 فیصد اشیا ملک میں موجود ہیں،پاکستان میں پچھلے سیزن کی 18 لاکھ ٹن گندم موجود ہے، ہم نے 82 لاکھ ٹن گندم زمینداروں سے خریدنی ہے جس کی لاگت 288 ارب روپے ہے،ضرورت کا 50 فیصد اضافی چاول بھی موجود ہے،کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں دالوں کی قیمتیں کم ہوئی ہیں،
اپریل میں قیمت میں 30 تا 35 روپے کمی ہوگی، دالیں ذخیرہ کرنے والے نقصان میں رہیں گے، پاکستان لائیو اسٹا ک، پولٹری اور ڈیری پروڈکٹس میں بھی خود کفیل ہے،بحران کے دور میں سپلائی چین مینجمنٹ کو برقرار رکھنے اور رابطہ کاری کی ضرورت ہوگی، وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی اور چاروں صوبائی سیکرٹریز خوراک پر مشتمل ہے ،کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر رابطہ کریگی وزیراعظم خود بھی اس کی مانیٹرنگ کریں گے۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان کے معاونین خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا ،نیشنل سیکیورٹی معید یوسف اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں خسرو بختیار نے غذائی ضرورت کے حوالے سے اعداد و شمار پیش کیے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں پچھلے سیزن کی 18 لاکھ ٹن گندم موجود ہے، ہم نے 82 لاکھ ٹن گندم زمینداروں سیخریدنی ہے، جس کی لاگت 288 ارب روپے ہے۔خسرو بختیار نے کہا کہ قوم کوپوری ذمہ داری سے بتاتا ہوں گندم کا پورے سال کا ذخیرہ موجود ہے، ضرورت کا 50 فیصد اضافی چاول بھی موجود ہے۔انہوںنے کہاکہ دالیں جن ممالک سے آتی ہیں وہاں بھی کوئی پابندی نہیں، کراچی میں لاک ڈائون کے باعث پورٹ پر آنیوالی دالوں کی سپلائی میں کچھ رکاوٹ پیدا ہوئی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں دالوں کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، اپریل میں ان کی قیمت میں 30 تا 35 روپے کمی ہوگی، دالیں ذخیرہ کرنے والے نقصان میں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کھانے میں استعمال ہونے والے تیل کی بھی کمی نہیں ، پاکستان لائیو اسٹا ک، پولٹری اور ڈیری پروڈکٹس میں بھی خود کفیل ہے تاہم کورونا کی وباء کی وجہ سے پولٹری کی صنعت کو بعض مشکلات پیش آئیں گی جس میں پولٹری فیڈ کا معاملہ شامل ہے اس ایشو کو وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں اٹھائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان زیادہ تر دالیں امپورٹ کر رہا ہے تاہم ملکی پیداوار بھی حاصل ہوتی ہے، چنے کے آٹھ ماہ تک سٹاک ملک میں دستیاب ہے مجموعی طورپر ملک میں دو ماہ کیلئے دالوں کا سٹاک موجود ہے، کراچی میں لاک ڈائون کی وجہ سے بندرگاہ پر بعض مشکلات پیش آئیں جس پر سندھ حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے
اسی طرح لاک ڈائون کی وجہ سے فرٹیلائزر کے بعض پلانٹ بند ہوگئے ہیں، سندھ حکومت سے رابطہ کرکے اس کو کھولنے کیلئے بھی رابطہ کیا جارہا ہے۔ مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ ملکی پیداوار کے مطابق پیاز دستیاب ہے اس کی برآمد پر پابندی لگا دی گئی ہے ، اپریل میں 43 لاکھ ٹن آلو مارکیٹ میں آئے گا جبکہ ملکی ضرورت چالیس لاکھ ٹن ہے اگر ضرورت پڑی تو آلو کی برآمد پر پابندی لگا دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بحران کے اس دور میں سپلائی چین مینجمنٹ کو برقرار رکھنے اور رابطہ کاری کی ضرورت ہوگی، ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی اور چاروں صوبائی سیکرٹریز خوراک پر مشتمل ہے یہ کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر رابطہ کرے گی وزیراعظم خود بھی اس کی مانیٹرنگ کریں گے۔