کراچی (این این آئی) پاک سر زمین پارٹی کے چئیر مین سید مصطفیٰ کمال نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی سندھ کو تقسیم کرنے کی سازش کررہی ہے،ایم کیو ایم نے کچھ روز پہلے دوبارہ مہاجر کارڈ کھیلنے کی کوشش کی،سندھ کے دارلخلافہ کراچی کی تقسیم سندھ کی تقسیم ہے۔ پاک سر زمین پارٹی نفرتوں کے بیچ بونے نہیں دیگی۔ سندھ حکومت کی طرز سیاست سے پاکستان مخالف قوتوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
سندھ کو ایک رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے دارالخلافہ کراچی کو بھی ایک رکھا جائے، پاک سر زمین پارٹی نا تو سندھ کو تقسیم کرنے دے گی اور نا سندھ کے دارلخلافہ کراچی کو تقسیم ہونے دے گی۔سندھ کو متحد رکھنے کے لیے کراچی کا متحد رہنا ضروری ہے، ذاتی مفادات کے حصول کے لیے سندھ حکومت کراچی کو لسانی بنیادوں پر مزید ڈسٹرکٹ بنا کر تقسیم کر رہی ہے۔ اگر آبادی کے لحاظ سے ڈسٹرکٹ بنتے تو سب سے زیادہ آبادی والے ڈسٹرکٹ سینٹرل، ایسٹ اور کورنگی میں نئے ڈسٹرکٹ بنائے جاتے لیکن سندھ حکومت خالی زمینوں کو ڈسٹرکٹ کا درجہ دے رہی ہے، جو کھلم کھلا تعصب پر مبنی ہے۔ اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ہر فورم پر احتجاج کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کوپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پاک سر زمین پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ کراچی کو ایک ڈسٹرکٹ کی صورت میں بحال رکھا جائے۔ بجائے اس کے کہ کراچی کو توڑ کر نئے ڈسٹرکٹ بنائیں، مزید ٹاؤن بنائے جائیں۔ پیپلز پارٹی کراچی کا اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہے تو کراچی کی عوام کی خدمت کر کے دل جیتے نہ کہ زمین فتح کرے۔مصطفیٰ کمال نے کورونا وائرس کی وبا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، حکومت سندھ کے اقدامات کو سراہتے ہیں اور اس کے سد باب کے لیے حکومت سندھ کی تمام سرگرمیوں میں انکے بھرپور ساتھ دینے کا عزم کرتے ہیں۔ دیگر صوبوں میں اس طرح کے حفاظتی انتظامات دیکھنے میں نہیں آرہے۔
منافع خوروں نے ماسک اور سینیٹایزر زخیرہ کر لیئے ہیں جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ افسوس کا مقام ہے امیر لوگ زیادہ خریداری کررہے ہیں جسکی وجہ سے غریب عوام کچھ خریدنے سے قاصر ہیں۔ ان حالات میں اشیاء خوردونوش سستی ہونی چاہئیں نہ کہ مزید مہنگی۔ حکومت سے اس طرح کے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ منافع خوروں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرکے گرفتار کیا جائے۔ مخیر حضرات سے گزارش ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور غریب بستیوں میں صابن تقسیم کریں۔
کراچی کے علاقے گلبہار میں گزشتہ دنوں عمارت گرنے کے بعد عمارت کے مکینوں اور اطراف کی عمارتوں کے جو گھر خالی کراو لیے گئے ہیں۔ حکومت ان مکینوں کو گھر دے اور جو لوگ اس سانحہ میں وفات پاگئے ان کی سرکاری سطح پر مالی معاونت کی جائے۔ علاقے کے ایس ایچ او کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ اب کہیں بھی مزید کوئی ایک دیوار بھی غیر قانونی طور پر کھڑی نہ کی جا سکے جو مکانات مخدوش حالت میں ہیں ان کے رہائشیوں کو متبادل دے کر مسمار کیا جائے اور باقی کو ریگولرائز کر کے اس کام کو مستقل طور پر بند کرنے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ حکومت بلڈرز کے ساتھ مل کر سستے گھر فراہم کرے تاکہ لوگ ایک چھوٹی سی جگہ پر بلند وبالا عمارتیں نہ بنائیں۔سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ایک روز قبل پاکستان ہاؤس میں آباد کے وفد سے ملاقات کی
جس میں انہوں نے اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔دنیا بھر میں بلڈرز کو حکومت مدد فراہم کرتی ہے لیکن سندھ میں ایسا نہیں ہے۔ آباد کے لوگ غیر قانونی طور پر تعمیرات نہیں کرتے بلکہ تمام اٹھارہ متعلقہ اداروں سے این او سی لینے کے بعد پروجیکٹ کا آغاز کرتے ہیں، غیر قانونی تعمیرات پورشن مافیا کرتی ہے جن کا بلڈرز سے کوئی تعلق نہیں، اس پورشن مافیا کا نام لے کر آباد کے قانونی طور پر کام کرنے والے سرمایہ کاروں کے لیے مسائل کھڑے کرنا غلط ہے۔ پنجاب کے گورنر کراچی آکر سندھ کے بلڈر کو پنچاب میں زمینیں اور این او سی دینے کی پیشکش کرتے ہیں جبکہ سندھ میں ان کی قدر نہیں کی جاتی۔ ایم کیو ایم نے کچھ روز پہلے دوبارہ مہاجر کارڈ کھیلنے کی کوشش کی ہے اور وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کا اعلان کیا ہے۔ پی ایس پی ایم کیو ایم کے اس اعلان کی غیر مشروط اخلاقی حمایت کا اعلان کرتی ہے۔ راستے بھر پی ایس پی سبیلیں لگائے گی۔ ایم کیو ایم کے لوگوں کو ٹھنڈا پانی پلائیں گے اور پھولوں کے ہار بھی پہنائیں گے۔اس لیے ایم کیو ایم والے باتوں کے ٹورنامنٹ سے باہر آکر سی ایم ہاؤس جانے کی تاریخ دیں، ہمیں بھی راستے میں انکو سہولیات فراہم کرنے کے لئے تیاری کرنی ہے۔