منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

پاک بھارت تجارت نہ ہونے پر ایشیائی ترقیاتی بینک نے انتہائی حیرت انگیز بات کر دی

datetime 15  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اشیا کی تجارت نہ ہونے کے سبب جنوبی ایشیا کی علاقائی تجارت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کے انسٹیٹیوٹ کے ورکنگ پیپر کے مطابق جنوبی ایشیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہمیں یورپی یونین اور ایسوسی ایشن آف سائوتھ ایسٹ ایشین نیشنز کے تجربات سے سیکھ کر کثیرجہتی انسٹیٹیوٹ کو فروغ دیتے ہوئے علاقائی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ مربوط وسیع معیشت اور تجارت پر توجہ دینے کے لیے خطے کو علاقائی تعاون کے لیے ساوتھ ایشین ایسوسی ایشین کو فروغ دینا چاہیے۔ورکنگ پیپر میں کہا گیا کہ اس کے سیکریٹریٹ کو مضبوط اور معلومات افزا تجارتی، معاشی اور غیرروایتی سیکیورٹی خدشات سے پاک باڈی ہونا چاہیے جس کی ایک سوچ ہو۔اس سلسلے میں مشورہ دیا گیا کہ جنوبی ایشیا کو 2022 تک تمام اراکین کے لیے سارک کی سطح پر مفت تجارتی معاہدے ہر عملدرآمد کرنا چاہیے اور نئے انفرااسٹرکچر کی تشکیل اور تمام سرحدی تنازعات کے حل کیلئے آپس میں تعاون کرنا چاہیے اس حوالے سے کہا کہ معاشی آزادی و خودمختاری، علاقائی انضمام اور غیرروایتی سیکیورٹی خطرات جیسے اہم مسائل کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔چند کامیابیوں کے باوجود سارک کے ادارہ جاری انتظام کے تحت جنوبی ایشیائی ملکوں کا معاشی انضمام زیادہ مضبوط نہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایشیا دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والے خطے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جہاں اوسطاً جی ڈی پی میں 7فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جس سے غربت اور بیروزگاری میں کمی کا امکان ہے،البتہ رکن ممالک میں علاقائی تعاون کی بات کی جائے تو سارک معاشی ترقی کے اصل محرکات سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ملکوں کے اپنے پڑوسیوں سے زیادہ خطے کے باہر کے ممالک سے زیادہ بہتر تعلقات ہیں۔ورکنگ پیپر میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا کے معاشی انضمام سے غریب عوام کو مختلف شعبوں میں فائدہ پہنچا جا سکتا ہے

جیسے ٹرانسپورٹ، بہتر توانائی، وسیع تر معلومات، کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اور لوگوں کے آپس کے رابطے کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارت کے سوا دیگر جنوبی ایشیائی ملکوں کی معیشت پیداواری نیٹ ورک میں حصہ لینے میں ناکام رہیں،جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کا پیداواری نیٹ ورک اور ویلیو چین پیداواری سرگرمیاں مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ایک یکساں ایشیائی مارکیٹ تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرحدی رکاوٹیں ہٹا کر ایشیا کی مفت نقل و حمل، سروسز، مزدوری، معلومات اور سرمائے کے لیے سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…