اسلام آباد( آن لائن)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستانی معاشرہ خواتین یا مردوں کا نہیں اسلامی معاشرہ ہے ،خواتین کے مسائل پر سینیٹ میں بھی بات کروں گا،انہوں نے کہا کہ خواتین کو وراثت میں حق دینے کا مطالبہ کرتے ہیں ،بہنوں کو جائیداد میں حصہ نہ دینے والوں کو الیکشن کا ٹکٹ نہیں دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی قیادت میں نیشنل پریس کلب سے چائنہ چوک تک تکریم نسواں مارچ کیا گیا
جس میں ہر مکتبہ فکر اور خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت کی ،شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر خواتین کے حقوق سے متعلق نعرے درج تھے ،امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے خواتین کے عالمی دن پر تکریم نسواں مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں خواتین کو اپنے حقوق کیلئے تاریخی مارچ پر مبارک باد پیش کرتا ہوں،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے حضرت فاطمہ کو پریشان کیا اس نے مجھے پریشان کیا،خواتین کے معاملے میں اللہ سے ڈرو،اسلام نے عورت کو نجی و سیاسی معاملات میں شریک کیا ہے،خواتین کے حقوق کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے،صرف 8 مارچ کو خواتین ڈے کی بجائے پورا سال خواتین کی عزت و ناموس کے نام کرتا ہوں،اسلام نے عورت کو وراثت اور حق مہر کا حق دیا،اسلام نے عورت کو تعلیم کا بنیادی حق دیا،عورت کے سر پر دوپٹہ اور چادر عزت کا تاج ہے، آپ پاکستان کے ساتھ ساری انسانیت کی نمائندگی کررہے ہیں ،یہ اسلام آباد کی تاریخ میں خواتین کا سب سے بڑ امارچ ہے ،اسلا م سے پہلے عورتوں کو مٹی میں دبا دیا جاتا تھا،اسلام نے بتایا کہ دنیا میں عورت ایک قیمتی سرمایہ ہے ،اسلام نے عورت کو مقام دیا وراثت میں حق دیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلام میں ذات پات کا کوئی تصور نہیں ،مغرب کی عورت شوہر کی وفاداری سے محروم ہو گئی ہے،اسی لئے مغرب کی عورت کہتی ہے میراجسم میری مرضی ،آج مغرب کی بچیاں باپ کی شفقت سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج مغربی عورت اپنے شوہر کی وفاداری سے محروم ہو گئی ہے،آج مغربی عورت اپنے بھائی کی محبت اور باپ کی شفقت سے محروم ہے،مغرب زدہ ہمارے جسم ہماری مرضی کا نعرہ لگا رہے ہیں ان کے پاس جسم کے سوا کچھ نہیں بچا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے 3 حقوق ماں کو جبکہ چوتھا حق باپ کو دیا،عورت مارچ والوں سے اپنی جماعت کی خواتین کا جرگہ لے کر ملوں گا،عورت مارچ والوں سے جرگے کی صورت میں ان سے جائز مطالبات اور خواتین کے حقوق پر بات کروں گا،
ایک خاتون اپنی چادر اور دوپٹے کے ساتھ ایوان اقتدار میں بہترین کارکردگی دکھا سکتی ہے،جماعت اسلامی میں خواتین کو اہم مقام حاصل ہے،خواتین جماعت اسلامی کے فیصلہ ساز فورمز میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت میں تو خواتین کیا، مرد بھی پریشان ہیں،جو مرد اپنی بہن کو وراثت میں حق نہ دے الیکشن کمیشن اس کو الیکشن نہ لڑنے دے،آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی کسی ایسے مرد کو ٹکٹ نہیں دے گی جو بہنوں کی وراثت میں حق مارے،سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کو تعلیم کے بجٹ میں 33 فیصد حصہ دیا جائے،
حکومت دفاتر میں کرنے والی خواتین کے تحفظ کیلئے قانون سازی کرے،ہر دیہات میں خواتین کا الگ ہیلتھ یونٹ قائم کیا جائے،خواتین کیلئے ٹرانسپورٹ کا الگ نظام قائم کیا جائے،خواتین کیلئے تمام جاہلانہ رسوم کا خاتمہ کیا جائے،امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آج ماؤں بہنوں اور بیٹیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں،طالبان اپنے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کر لیا لیکن حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کچھ نہ کر سکی،گزشتہ عرصے میں 3 ہزار بچے اور معصوم بچیاں اغواء ہوئیں،سراج الحق نے کہا کہ زینب الرٹ بل کے نام پر معصوم بچیوں کے قاتلوں کو تحفظ دیا گیا،
زینب الرٹ بل میں معصوم بچیوں سے درندگی کرنے والوں کو صرف چند سال قید کی سزا کیوں دی گئی،حکومت نے بیرونی قوتوں اور آئی ایم کے کہنے پر بچیوں کے قاتلوں کی سزائے موت سے تحفظ دیا۔ قبل ازیں جماعت اسلامی نے خواتین کے حقوق کیلئے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جس میں کہا گیا کہ وراثت کفالت اور حق مہرکیلئے کی گئی قانون سازی پر عمل درآمد کیا جائے،ہیلتھ سینٹرز پر لیڈی ڈاکٹر کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے،قرآن سے شادی مذہب کے نام پر استحصال ہے،قرآن سے شادی خلاف شریعت اسلامی ہے فی الفور پابندی عائد کی جائے،بے گناہ عورتوں کو کاروکاری کے نام پر قتل کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے،عورت کی خرید و فروخت اور استحصال بند کیا جائے،جائیداد کی تقسیم سے بچنے کیلئے عورتوں کی شادیاں قابل تعزیز جرم قرار دیا جائے،جہیز کے رواج کی حوصلہ شکنی کیلیے اقدامات کیے جائیں،
عورتوں کو علاقائی رسم و رواج کے خلاف عدالت میں رجوع کا حق دیا جائے،خاندانی نظام کے استحکام کیلئے نکاح کو آسان کیا جائے،عورتوں کو فرسٹ ایڈ اور شہری دفاع کی تربیت دی جائے،عورتوں کیلئے سپورٹس، تفریح و جسمانی صحت کیلئے مساوی سہولیات دی جائیںخواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو ہر سطح پر روکا جائے،انصاف کی فراہمی کیلئے خاتون محتسب کا ادارہ قائم کیا جائے،خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے پر کڑی سزا دی جائے،خواتین پر تشدد، دھمکی، اور ذہنی ازیت کے واقعات کو روکنے کیلیے قانون سازی کی جائے،خودکشی یا حادثاتی اموات کی صورت میں عدالتی تحقیقات کی جائیں،اغوا شدہ اور بہکائی جانے والی عورتوں کیلیے خصوصی بحالی سنٹرز قائم کیے جائیں،زرائع ابلاغ کے ذریعے خواتین کی استحصال کو بند کیا جائے،خواتین کو محض تفریح اور مصنوعات کی فروخت کیلیے آلہ کار بنائے جانے کے رجحان کا خاتمہ کیا جائے،خواتین کو وراثت میں پورا حق دیا جائے،خواتین کو قانون سازی اور سیاسی نمائندگی کیلیے اسمبلی میں مساوی حق دیا جائے،خواتین کو سرکاری اداروں میں ایڈہاک کی بجائت مستقل تعینات کیا جائے۔