اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار حامد میر اپنے ایک کالم ’’عمران خان کا غصہ ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔عمران خان کی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کی طرف سے کرفیو کے نفاذ کے بعد پاکستان میں بھارتی فلموں پر پابندی لگا دی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان خود ہی اپنی حکومت کی طرف سے لگائی گئی اس پابندی کی اکثر خلاف ورزی کرتے رہتے ہیں اور صاف گو اتنے ہیں کہ بھرے مجمعے کو بتا دیتے ہیں کہ وہ اپنے گھر پر بھارتی فلمیں دیکھتے ہیں۔پچھلے دنوں 27 فروری کو حکومت پاکستان نے یومِ عزم منایا کیونکہ اُس دن پاکستان ایئر فورس نے بھارتی ایئر فورس کا طیارہ مار گرایا تھا اور پیرا شوٹ سے چھلانگ لگانے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کوششوں سے پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو رہا کر دیا لیکن جواب میں بھارتی حکومت نے خیر سگالی کے بجائے 5 اگست 2019کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑ دیے لہٰذا پاکستان نے 27 فروری کو یومِ عزم منا کر بھارت کو یاد دلایا کہ تمہارے ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو ہم نے چائے پلا کر واپس بھیج دیا تھا لیکن ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھ لینا۔یومِ عزم کی اس تقریب میں عمران خان نے بتایا کہ پچھلے دنوں انہوں نے ایک بھارتی فلم ’’پانی پت‘‘ دیکھی جس میں افغان حکمران احمد شاہ ابدالی کی کردار کشی کی گئی۔عمران خان نے بتایا کہ پانی پت کی تیسری جنگ میں ابدالی نے مرہٹا فوج کو شکست دے دی تھی لیکن بھارتی فلم میں یہ دکھایا گیا کہ یہ جنگ مرہٹوں نے جیت لی۔عمران خان کی تقریر سنتے ہوئے مجھے یہ اطمینان ہو گیا کہ نیٹ فلیکس پر یہ فلم دیکھ کر صرف میں نے بھارتی فلموں پر پابندی کو نہیں توڑا بلکہ وزیراعظم صاحب بھی پیچھے نہیں رہے۔ عمران خان نے کہا کہ اس بھارتی فلم میں تاریخ کو اتنا زیادہ مسخ کیا گیا کہ انہوں نے یہ فلم ہی بند کر دی۔