جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

حکومت کو بلیک میل کر کے 19ویں ترمیم  منظور کروائی گئی  بلاول بھٹو کا انکشاف ، تمام سیاسی جماعتوں سے جواب مانگ لیا

datetime 6  مارچ‬‮  2020 |

لاہور (آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم سے عوام کو تعلیم ،فیئر ٹرائل ،انفارمیشن کے آئینی حقوق دستیاب ہوئے اوریہ حقوق 18ویں ترمیم سے پہلے آئین میں شامل نہیں تھے،حکومت کو بلیک میل کر کے 19ویں ترمیم  منظور کروائی گئی ،وقت آنے پر سیاسی جماعتوں کو 19 ویں ترمیم پر نظر ثانی کرنا ہو گی،یہ بہت بڑا مغالطہ ہے کہ منتخب لوگوں کی

نسبت وفاقی بیورو کریسی زیادہ سمجھدار ہے،وفاقی بیوروکریٹس صرف قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات پر سرمایہ کاری کے علاوہ کچھ نہیں کرنا چاہتے ،وفاقی بیورو کریٹ تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری کیلئے ہرگز تیار نہیں۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے لاہور یونیورسٹی اینڈ مینجمنٹ سائنسز کی لاء اینڈ پالیٹکس سوسائٹی کے تحت طلبہ کے ساتھ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔بلاول بھٹو زرداری نے 18ویں آئینی ترمیم اور وفاقیت کے موضوع پر سیمینار پر طلبہ کے سوالوں کے جوابات دئیے ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں صدر کے تمام اختیارات وزیراعظم کو اور وفاق کے زیادہ تر اختیارات صوبوں کو منتقل کئے گئے ۔18ویں ترمیم میں ججوں کی تقرری کا اختیار پہلی بار پارلیمنٹ کو دیا گیا۔اس وقت حکومت کو بلیک میل کر کے 19ویں ترمیم کروائی گئی ،وقت آنے پر سیاسی جماعتوں کو 19 ویں ترمیم پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر تمام صوبوں کا اتفاق رائے ایک تاریخی واقعہ تھا ،یہ بہت بڑا مغالطہ ہے کہ منتخب لوگوں کی نسبت وفاقی بیورو کریسی زیادہ سمجھدار ہے۔18ویں ترمیم کے بعد سندھ میں مزدوروں کو ان کے تمام حقوق دیئے گئے ،لیبر لاز کے حوالے سے پنجاب حکومت سندھ حکومت سے بہت پیچھے ہے،سندھ میں دیگر صوبوں کی نسبت سیلز ٹیکس کم ہے۔لیکن سندھ حکومت نے سیلز ٹیکس سب سے زیادہ اکٹھا کیا۔مفت ہیلتھ کیئر میں بھی سندھ سب صوبوں سے آگے ہے،ہم نے سندھ میں ہیلتھ کیئر پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی۔عدالتی حکم کے باوجود

وفاقی حکومت نے سندھ کے صحت کے ادارے لینے سے انکار کردیا تھا،وفاقی حکومت کو صحت پر سرمایہ کاری میں دلچسپی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بیوروکریٹس صرف قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات پر سرمایہ کاری کے علاوہ کچھ نہیں کرنا چاہتے ،وفاقی بیورو کریٹ تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری کیلئے ہرگز تیار نہیں

،ہماری قومی شناخت کیا ہو اس کا تعین وفاقی حکومت یا ریاست نہیں کر سکتی ،قومی شناخت گوادر سے اسکردو تک کی ثقافتوں، زبانوں، اور رہن سہن سے بنتی ہے ،میری قومی پہچان قائد اعظم کے افکار ہیں،ثقافتی تنوع ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں ،لوگوں کو ایک شناخت میں فٹ کرنے کی بجائے قوم کے سارے رنگ اس میں شامل کرنے چاہئیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…