اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ سال 2019ء27فروری کو بھارتی طیاروں نے پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کی جس پر افواج پاکستان نےپاکستان کی حدود میں ایک طیارہ مار گرایا تھا ، جس کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کا گرفتار کرلیا تھا جسے بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے امن کی کوششوں کے پیش نظر رہائی دے دی تھی ۔ لیکن اب اس حوالے سے سینئر صحافی حامد میر نے بھی لب کشائی کردی ہے
اور دعویٰ کیاہے کہ دو غیر ملکی شخصیات کی خواہش پر اسے رہا کیا گیا ۔سینئر صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں لکھا کہ پچھلے دنوں 27فروری کو حکومت پاکستان نے یومِ عزم منایا کیونکہ اس دن پاکستان ایئر فورس نے بھارتی ایئر فورس کا طیارہ مار گرایا تھا اور پیرا شوٹ سے چھلانگ لگانے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کوششوں سے پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو رہا کر دیا لیکن جواب میں بھارتی حکومت نے خیر سگالی کے بجائے 5اگست 2019کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑ دیے لہٰذا پاکستان نے 27فروری کو یومِ عزم منا کر بھارت کو یاد دلایا کہ تمہارے ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو ہم نے چائے پلا کر واپس بھیج دیا تھا لیکن ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھ لینا۔حامد میر کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت نے 5اگست 2019کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کی طرف سے کرفیو کے نفاذ کے بعد پاکستان میں بھارتی فلموں پر پابندی لگا دی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان خود ہی اپنی حکومت کی طرف سے لگائی گئی اس پابندی کی اکثر خلاف ورزی کرتے رہتے ہیں اور صاف گو اتنے ہیں کہ بھرے مجمعے کو بتا دیتے ہیں کہ وہ اپنے گھر پر بھارتی فلمیں دیکھتے ہیں۔کالم میں ان کا کہنا تھا کہ یومِ عزم کی اس تقریب میں عمران خان نے بتایا کہ پچھلے دنوں انہوں نے ایک بھارتی فلم ”پانی پت“ دیکھی جس میں افغان حکمران احمد شاہ ابدالی کی کردار کشی کی گئی۔
عمران خان نے بتایا کہ پانی پت کی تیسری جنگ میں ابدالی نے مرہٹا فوج کو شکست دے دی تھی لیکن بھارتی فلم میں یہ دکھایا گیا کہ یہ جنگ مرہٹوں نے جیت لی۔ عمران خان کی تقریر سنتے ہوئے مجھے یہ اطمینان ہو گیا کہ نیٹ فلیکس پر یہ فلم دیکھ کر صرف میں نے بھارتی فلموں پر پابندی کو نہیں توڑا بلکہ وزیراعظم صاحب بھی پیچھے نہیں رہے۔عمران خان نے کہا کہ اس بھارتی فلم میں تاریخ کو اتنا زیادہ مسخ کیا گیا کہ
انہوں نے یہ فلم ہی بند کر دی۔ تاریخ میں دلچسپی رکھنے والوں کیلئے یہ فلم آخر تک دیکھنا واقعی مشکل ہے کیونکہ اس فلم میں کہیں شاہ ولی اللہ دہلوی کا ذکر نہیں جن کے بلاوے پر احمد شاہ ابدالی نے دہلی پر حملہ کیا تھا تاکہ مسلمانوں کو مرہٹوں کے ظلم سے بچایا جائے۔تاہم فلم میں مرہٹا فوج کے توپخانے کے کمانڈر ابراہیم خان گاردی کا کردار موجود ہے جس نے مرہٹا فوج کے ساتھ مل کر ابدالی کی افغان فوج کا مقابلہ کیا
اور آخر میں ایک لاکھ مرہٹا فوجیوں کے ساتھ مارا گیا لیکن فلم میں اس کی موت میدانِ جنگ میں دکھائی گئی حالانکہ وہ میدانِ جنگ میں نہیں مرا تھا بلکہ اسے گرفتار کرکے ابدالی کے سامنے پیش کیا اور کہا گیا کہ اگر وہ افغان فوج میں شامل ہو جائے تو اسے معاف کر دیا جائے گا لیکن اس نے انکار کر دیا جس کے بعد وہ قتل کر دیا گیا۔ فلم ’’پانی پت‘‘ کا ڈائریکٹر ابراہیم خان گاردی کی مرہٹا فوج کے ساتھ وفاداری کو جان بوجھ کر چھپا گیا کیونکہ آج کل مودی کو خوش کرنے کیلئے مسلمانوں کو غدار کہا جاتا ہے لیکن اس فلم میں احمد شاہ ابدالی کو ایک ظالم، مکار اور سازشی انسان قرار دیکر ہمارے وزیراعظم عمران خان کو سخت ناراض کر دیا گیا۔