لاہور(این این آئی)صوبائی وزیر قانون،پارلیمانی امور و سوشل ویلفیئر راجہ بشارت نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے میاں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا جا رہا ہے-وہ پنجاب کابینہ کے اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے-
انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو کچھ شرائط کے ساتھ 8 ہفتے کی ضمانت ملی تھی اور خصوصی کمیٹی نے مزید 8 ہفتے کا وقت بھی دیا، انہیں یہاں سے تشویشناک حالت میں علاج کے لیے لندن لے جایا گیا لیکن تاحال نہ تو وہ لندن کے کسی ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا آپریشن کرایا ہے-انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی نے نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان سے بھی بیان لیا لیکن ہمیں لندن سے جو رپورٹس بھجوائی گئیں کمیٹی نے ان کا تین دن تک کا جائزہ لیا-اندریں حالات میڈیکل بورڈ نے میاں نواز شریف کی رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا لہٰذا خصوصی کمیٹی نے ضمانت میں توسیع نہ دینے کی سفارش کی جس سے پنجاب کابینہ نے اتفاق کیا اور قرار دیا کہ ضمانت میں مزید توسیع کا قانونی، اخلاقی اور طبی جواز بھی نہیں بنتا۔ اب مزید قانونی کارروائی کے لیے وفاقی حکومت کو رپورٹ بھجوائی جا رہی ہے-وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ جس طرح بھینگے کی دو آنکھیں آپس میں نہیں ملتیں، ویسے ہی نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور پاکستان میں (ن) لیگی قیادت کے بیانات آپس میں نہیں ملتے۔ گزشتہ دو دن سے رانا ثنا اللہ پورے اعتماد کے ساتھ دعویٰ کر رہے تھے کہ 24 تاریخ کو نواز شریف کا آپریشن کیا جائے گا لیکن کل بیچ چوراہے میں انکی ہنڈیا پھوٹ گئی۔ (ن) لیگ کی ساری قیادت رونا وائرس کا شکار ہو چکی ہے
اور آئندہ تین سال یہ اسی وائرس کا شکار رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے خاندان کی سب سے اہم فرد، بیگم شمیم شریف کو لندن بلا کر پاکستان میں اپنے ووٹرز اور قیادت کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ ”ساڈا سجنا دور ٹھکانا، اساں مڑ ایتھے نئیں آنا”۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو مہینے سے ڈاکٹر عدنان اور ن لیگی کے تمام بیانات آپس میں متصادم ہو کر ن لیگ کی منافقت کا کھلم کھلا اظہار کر چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومتِ پنجاب اس سارے معاملے میں سب سے اہم سٹیک ہولڈر ہے، جس نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس دیکھ کر یہ فیصلہ کرنا ہے کہ نواز شریف کی پاکستان واپسی کب ہو گی۔ رانا ثنا اللہ کو یہ مغالطہ ہے کہ عدالت نے نواز شریف کی مرضی اور خواہش دیکھ کر انکی ضمانت میں توسیع یا انہیں پاکستان بلانا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ ذاتی معالج اور ذاتی میراثی میں
کوئی فرق نہیں ہوتا۔ اس نے اپنے مالک کی طرفداری ہی کرنی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف لندن میں ایک دن بھی ہسپتال میں داخل نہیں رہے۔ لہٰذا حکومتِ پنجاب کا نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ اخلاقی سیاسی لحاظ سے بالکل درست ہے۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میاں نوازشریف کی صحت کا سروسز ہسپتال میں پورا خیال رکھاگیا اورپلیٹ لیٹس مناسب مقدار میں ہونے کے
بعد سفر کرنے کے قابل ہوئے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ نوازشریف کو پیٹ سکین اور بون میرو کروانے کے وعدہ پر بیرون ملک بھجوایاگیا تھا جن کی میڈیکل رپورٹس ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بارہا تقاضے کے باوجود نہیں بھجوائیں۔ڈاکٹرعدنان نے نوازشریف کی ہیماٹالوجی اور پلیٹ لیٹس کی میڈیکل رپورٹس محکمہ صحت کو بھجوانی تھیں اس لئے ہم تووہی میڈیکل رپورٹس کو تسلیم کریں گے جن کے مطابق
وہ گذشتہ16 ہفتوں سے صحت یاب ہیں۔ نوازشریف کے بیرون ملک کسی بھی ہسپتال میں داخل نہ ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو مزید علاج معالجہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر عدنان سے بارہا نوازشریف سے متعلق بیرون ملک ہسپتال کی میڈیکل رپورٹس کا مطالبہ کیاگیا لیکن انہوں نے کوئی پرواہ نہ کی۔ہمارے ڈاکٹرز نے نوازشریف کی بیماری کی بالکل صحیح تشخیص کرکے میڈیکل رپورٹس جاری کی تھیں۔
ہم نے کبھی بھی نوازشریف کو علاج معالجہ کیلئے بیرون ملک بھجوانے کی حامی نہیں بھری۔ نوازشریف کے سروسز ہسپتال میں علاج معالجہ کے دوران روزانہ میڈیا کو ان کی طبی حالت سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا گیا۔ چہ مگوئیوں کی بجائے میڈیاتک حقائق پر مبنی معلومات فراہم کرنا ہمارا فرض تھا۔ نوازشریف دل اور شوگر کے پرانے مریض ہیں جو ایک دن میں کوئی بھی ٹھیک نہیں کرسکتا۔ اہم یہ بات ہے کہ
نوازشریف یا ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کسی قسم کی مستند میڈیکل رپورٹ نہیں بھجواسکے جس کے علاج معالجہ کیلئے وہ بیرون ملک گئے تھے۔اگر نوازشریف کی بیرون ملک میں بیماری کی تشخیص ہمارے ڈاکٹرز کی تشخیص سے مختلف ہوتی تو وہ میڈیکل رپورٹس ضرور بھجواتے جو نہیں بھجوائی گئیں۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہبازشریف نے
سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کوضمانت میں توسیع نہ دینے کے پنجاب حکومت کے فیصلے کی شدید مذمت اور اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کا فیصلہ حکمرانوں کی کم ظرفی اور سیاسی انتقام کا ثبوت ہے،اسی پنجاب حکومت نے نوازشریف کے بیرون ملک علاج کے لئے ڈاکٹرز کی رپورٹ پر دستخط کئے تھے لیکن اب سیاسی انتقام کی بناپر اپنے ہی فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا ۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کا یہ جھوٹ قابل مذمت ہے کہ نوازشریف کا علاج یہاں ممکن تھا،حکمرانوں کی کم ظرفی، کم ذہنی اور چھوٹے پن کا احساس تھا اس لئے عدالت گئے تھے ،نوازشریف کے علاج معالجے اور ٹیسٹ سے متعلق تمام رپورٹس طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق جمع کرائی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ عوام کے سامنے فیل ہوجانے والے حکمرانوں کے پاس نوازشریف کی صحت پر
سیاست کے سوا اور کچھ نہیں بچا ،ثابت ہوگیا کہ پنجاب حکومت سیاسی انتقام، حسد، بغض، تکبر اور ضد میں اندھی ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاج کسی بھی انسان کا بنیادی انسانی، قانونی حق ہے ،تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو زندہ رہنے کے حق سے محروم کیاجارہا ہے جس نے پاکستان کوترقی دی ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے ملک کو ساتویں جوہری قوت بنایا، ان کے خلاف انتقامی اقدام تاریخ میں سیاہ باب ہے ،نوازشریف کے علاج پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق علاج جاری رکھیں گے ،نوازشریف کے علاج کے اہم مرحلے پر رکاوٹ ڈالنا اقدام قتل کے مترادف ہے۔