ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

کسی صورت رہاہونے نہیں دے گے ، نیب نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانتیں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا

datetime 25  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) چیئرمین نیب کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانتیں چیلنج کر نے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔ نیب ضمانتوں کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی، جبکہ وفاقی کابینہ نے بھی دونوں لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں چیلنج کرنے پراتفاق کیا ہے ۔ چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی

اور احسن اقبال کی ضمانتوں پر قانون مشاورت کی گئی ۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نارووال اسپورٹس کمپلیکس میں خرد برد کے الزام میں گرفتار سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کی ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا ہے کیس کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنی پرویز پر مشتمل ڈویڑن بینچ نے کی دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ سے تین سوالوں کے جواب پوچھے احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیوں کیا گیا؟اب تفتیش مکمل ہوگئی تو احسن اقبال اور شاہد خاقان کو مزید جیل میں کیوں رکھا جائے؟لوگوں نے احسن اقبال، شاہد خاقان کو ووٹ دیا ان کو نمائندگی سے کیسے محروم کیا جاسکتا ہے؟ جن ووٹرز نے احسن اقبال، شاہد خاقان کو ووٹ دیا ان کو کس بات کی سزا ہے ؟ کیا کوئی عوامی نمائندہ فرار ہوسکتا ہے؟ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کہتی ہے کہ آپ تفتیش ضرور کریں لیکن سزا نہیں دے سکتے بین الاقوامی سطح پر دہشتگردی جیسے ملزم کی آزادی کو بھی سلب نہیں کیا جاتا برطانوی عدالتوں نے مشتبہ شخص پر 12 شرائط عائد کیں لیکن آزادی سے محروم نہیں کیانیب تفتیشی افسر بھی کسی ملزم پر 30 شرائط لگاسکتا ہے نیب تفتیشی افسر ملزمان کو کہے کہ روزانہ مجھے فون کریں صرف تفتیش کے لیے ملزم کو گرفتار کرنا

تفتیشی افسر کی نااہلی کو ظاہر کرتا ہیاگر ملزمان کے خلاف مقدمہ ثابت ہوتا ہے تو وہ بے گناہ نہیں ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے جواب دیا کہ مقدمات زیر سماعت ہیں اب تک ہم ملزمان کو بے گناہ ہی کہیں گے جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ملزمان جن کی نمائندگی کررہے کیا انہیں اس سے محروم کیا جاسکتا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ملزمان عوامی نمائندے ہیں تو

انہیں حق نمائندگی سے محروم نہیں کیا جاسکتا ملزم کی گرفتاری کے لیے سب سے بنیادی اختیارات پولیس کے پاس ہیں پولیس قابل دست اندازی جرم پر کسی بھی مشتبہ شخص کو گرفتار کرسکتی ہے نیب انکوائری یا انوسٹی گیشن کے لیے ملزم کو گرفتار کرسکتا ہے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے جواب دیا کہ نیب قانون میں صرف انکوائری یا انوسٹی گیشن کے لیے گرفتاری کا اختیار دیا گیااس موقع پر عدالت نے

استفسار کیا کہ کیا تحقیقات کے بغیر بھی نیب کسی ملزم کو گرفتار کرسکتا ہے ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب صرف تحقیقات کے لیے اور فرار کے خدشے کے پیش نظر گرفتار کرتا ہیچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب کا احتساب اس وقت موثر ہوگا جب شہریوں کا ادارے پر اعتماد ہوگا نیب کی جانب سے کیس کی پیروی جہانزیب بھروانہ اور سردار مظفر عباسی جبکہ احسن اقبال کی طرف سے بیرسٹر ظفراللہ طارق جہانگیری اور بیرسٹر اشترواوصاف نے کی عدالت نے احسن اقبال کی ایک کروڑ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دیا

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…