کراچی(این این آئی)تیموریہ انویسٹی گیشن پولیس نے موٹرسائیکل اسکینڈل کے مقدمے میں مفرور ملزم کو گرفتار کرلیا،گرفتار ملزم ایم این ایم کمپنی کا ریجنل ڈائریکٹر تھا۔تیموریہ انویسٹی گیشن پولیس کے انچارج انسپکٹر امیر اللہ خان خٹک نے نارتھ ناظم آباد میں چھاپہ مار کر ملزم معین الدین کو گرفتار کرلیا پولیس کے مطابق گرفتار ملزم کے خلاف سال 2017 میں تیموریہ تھانے میں وقاص نامی شخص نے
ایف آئی آر 101/2017 درج کرائی تھی جس میں اس نے بتایا تھا کہ ملزم نے موٹرسائیکلوں کی فروخت کے کارروبار کی لالچ دیتے ہوئے اس سے 54 لاکھ روپے وصول کیے اور پھر لاپتہ ہوگیا۔مدعی نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا تھا کہ اس نے اور اس کے بہنوئی نے کئی شہریوں سے رقم لے کر ملزم معین الدین کو دی تھی، ملزم کے فرار ہونے کے بعد شہری اسے بہت تنگ کر رہے تھے جس کے باعث وہ بھی اپنے گھر سے روپوش ہوگیا تھا اور ملزم معین الدین کو تلاش کرتا رہا اسے کسی جاننے والے نے معین الدین کے نارتھ ناظم آباد آنے کی اطلاع دی جس پر اس نے پولیس کی مدد سے ملزم کو گرفتار کرادیا۔ملزم نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ وہ اورنگی ٹائون سیکٹر10 حنیف آباد کا رہائشی ہے جس کمپنی میں وہ بطور سندھ کا ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرتا تھا اس کمپنی ایم این کمپنی کے 2 مالکان احمد سیال اور ارشد تھے جبکہ ابتدا میں اس کی ایک لاکھ روپے تنخواہ تھی جو بعد میں بڑھا کر 3 لاکھ روپے کردی گئی تھی کمپنی کا کراچی آفس جوہر موڑ پر تھا۔کمپنی نے سال 2017 میں کراچی میں کام شروع کیا تھا جبکہ ملک کے دیگر شہروں میں اس سے قبل یہ کمپنی کام کررہی تھی جس سال اس کی کمپنی نے کراچی میں کام شروع کیا اسی سال کے آخر تک 11 ارب روپے اکھٹے کرکے کمپنی کے مالکان روپوش ہو گئے مجبورا اسے بھی روپوشی اختیار کرنی پڑی تاہم اسے کئی رقوم دینے والے شہریوں نے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور مغوی بنا کر رکھا لوگوں کی رقم ادا کرنے کے چکر میں اس کا مکان تک فروخت ہوچکا ہے
جبکہ اس کے بچوں کو فیس کی عدم ادائیگی کے باعث اسکول سے نکال دیا گیا ہے۔ملزم نے بتایا کہ کمپنی کے مالکان احمد سیال اور ارشد علی نیب کی تحویل میں ہیں لاہور کیمپ آفس جیل میں قید ہیں ملزم معین الدین نے بتایا کہ شہریوں کی رقم کی واپسی کے حوالے سے اس نے احمد سیال سے رابطہ کیا تھا جس نے بتایا کہ اس نے نیب سے معاہدہ طے کیا ہے کہ آئندہ 19ماہ میں تمام شہریوں کی رقم ادا کردے گا
اس سلسلے میں اس کے کچھ لوگ کراچی بھی آئے ہیں اور وہ جن لوگوں سے رقم لی ہے ان سے رقم کی ادائیگی کے لیے وقت طے کررہے ہیں اور اچھی خاصی تعداد میں متاثرہ افراد سے ان کا معاہدہ بھی طے ہوگیا ہے۔ملزم نے بتایا کہ جس مقدمے میں اسے گرفتار کیا گیا ہے وہ اس میں نامزد نہیں ہے مقدمے میں کمپنی کے مالکان نامزد ہیں اس کے باوجود پولیس نے اسے گرفتار کیا ملزم نے بتایاکہ اس کی نیت میں
کھوٹ نہیں اگر اس کی نیت فراڈ کرنے کی ہوتی تو وہ پاکستان سے فرار ہوجاتا۔مدعی وقاص نے بتایاکہ ملزم اپنے مالکان کے ساتھ برابری کا شراکت دار تھا اس نے اپنے حصے کی رقم کہیں چھپا دی ہے پولیس روایتی طریقے سے پوچھ گچھ کرے گی تو رقم بھی آجائے گی ۔پولیس کے مطابق ملزم سے رقم کے حوالے سے مکمل معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔