بدھ‬‮ ، 20 اگست‬‮ 2025 

عمران خان کو کرکٹ کھیلنے اور حکومت چلانے میں فرق نظر آگیا،شہباز شریف حکومت کو گھر بھیجنے سے پہلے خوداپنے گھر تشریف لائیں، حافظ حسین احمد نے سلیکٹرز بارے حیران کن بات کر ڈالی

datetime 23  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جیکب آباد(این این آئی) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران خان کو کرکٹ کھیلنے اور حکومت چلانے میں فرق نظر آگیا ہے اب انہیں حقائق کو تسلیم کرنا پڑ رہا ہے، ملک کا معاشی طور پر دیوالیہ نکل چکا ہے، سلیکٹرز کواب اپنی غلط سلیکشن پر غور کرنا ہوگا، شہباز شریف حکومت کو گھر بھیجنے سے پہلے خوداپنے گھر تشریف لائیں۔

ہفتہ کے روز جیکب آباد کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اب کرکٹ اور حکومت میں فرق نظر آرہا ہے آہستہ آہستہ ان کوتمام حقائق تسلیم کرنا پڑ رہے ہیں، کرکٹ میں سلیکشن اور میچ فکسنگ ہوتی ہے جس کا عمران نیازی کو کافی تجربہ ہے اور 2018ء کے انتخابات میں بھی سلیکشن اور میچ فکسنگ کی گئی مگر سیاست اور حکومت کی پیچ پر ایسی بدترین معاشی صورتحال میں بیٹنگ کرنا انہیں مشکل لگ رہا ہے اس لیے انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ کرکٹ اور حکومت میں بڑا فرق ہے، گگلی مارکر اور امپائر کو ساتھ ملا کر کسی کو آؤٹ کرنا آسان ہے مگر پیچ پر آکر بیٹنگ کرنا مشکل ہے، عمران خان سمجھے تھے کہ امپائر کو ساتھ ملا کر وہ سب کو آؤٹ کریں گے اور میدان ان کا ہوگا مگر یہ اتنا آسان نہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے 18 ماہ میں مہنگائی، معیشت کی تباہی سے عوام کا جو حال ہوا ہے جس کا اعتراف حکومت خود کررہی ہے ایسے اعتراف کے بعد سلیکٹروں کو بھی سوچنا ہوگا کہ ان کی سلیکشن کتنی غلط ثابت ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کہہ رہے کہ وہ حکومت کو گھر بھیجیں گے تو وہ اس سلسلے میں ضرور جدوجہد کریں ہم ان کا ساتھ دیں گے لیکن عمران خان کو گھر بھیجنے سے پہلے پہلے وہ خود اپنے گھر پاکستان آجائیں کیوں کہ جب تک اپوزیشن لیڈر کا منصب خالی ہوگا، آصف زرداری جیل اور اسپتال میں ہونگے میاں نواز شریف اور شہباز شریف لندن میں ہونگے اور مریم نواز نے چپ کا روزہ رکھاہوگا ہو تو عمران خان اور اس کی پارٹی اپنی غلطیوں کی وجہ سے گھر جائیں تو جائیں مگر اپوزیشن کے اس سے منتشر رہنے سے ان کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا،

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے مارچ میں تحریک چلانے کا تو کہا ہے مگر سال کا نہیں بتایا بلاول بھٹو زرداری نے جنوری اور شہباز شریف نے نومبر میں تحریک چلانے کی بات کی تھی یہ دونوں مہینے تو گذر چکے ہیں اپوزیشن کی دونوں جماعتوں کی مصلحت اور مصالحت کا انجام تو ہم نے دیکھ لیا ہے وہ مارچ میں کیسے مارچ کریں گے اس کا تو ابھی تک تو انہوں نے کوئی روڈ میپ بھی نہیں دیا، اپوزیشن جماعتوں کو مارچ سے پہلے اپنی پوزیشن کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے تحریک کا اعلان کیا تو جے یو آئی انہیں کبھی مایوس نہیں کرے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…