نوشہروفیروز،اسلام آباد(آئی این پی،مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی عزیز میمن کے قتل پر حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں کہا ’’ یہ کے ٹی این نیوز کے محراب پور سندھ کے رپورٹر عزیز میمن ہیں مارچ 2019 میں بلاول بھٹو زرداری کے ٹرین مارچ میں پیسے دیکر لائی جانے والی عورتوں کے متعلق سٹوری دینے پر انہیں دھمکیوں کا سامنا تھا ۔
آج انہیں قتل کر کے لاش نہر میں پھینک دی گئی اس ظلم کا صحافی برادری کو حساب لینا ہو گااس موقع پر حامد میر نے صحافی عزیز میمن کا کچھ عرصہ قبل کا ویڈیو پیغام بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں دھمکیوں کا سامنا ہے۔ویڈیو شیئر کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ یہ کے ٹی این کا رپورٹر عزیز میمن ہے جس کا تعلق محراب پور سے ہے۔ اس نے کچھ عرصہ قبل ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کروایا تھا اور بتایا تھا کہ اسکی زندگی خطرے میں ہے کیونکہ اس کی رپورٹنگ کی وجہ سے کچھ پیپلزپارٹی کے رہنما غصے میں ہیں اور آج اسے قتل کردیا گیا ہے۔اس موقع پر حامد میر نے بلاول بھٹو زرداری کو ٹیگ بھی کیا،واضح رہے کہ سینئرصحافی عزیز میمن کوگلہ گھونٹ کر قتل کردیا گیا ہے،ایس ایچ اومحراب پور عظیم راجپر کے مطابق صحافی عزیز میمن کی نعش گودو شاخ میں ایک اقلیتی برادری کی عبادت کے قریب سے ملی ہے،چرواہوں نے گودو شاخ میں نعش دیکھ کراسے باہر نکالا،مقتول صحافی کے گلے میں کیبل کی تارپھنسی ہوئی تھی خدشہ ہے کہ انہیں مذکورہ تار سے گلہ گھونٹ کرقتل کرنے کے بعد گودو شاخ میں پھینکا گیا ہے،ذرائع کے مطابق وہ کسی دعوت پرصوفائی سہتوگئے تھے۔ میڈیکل آفیسرکے مطابق ابتدائی طور کچھ بتانا قبل از وقت ہوگا کہ عزیز میمن کی موت گلہ گھٹنے سے ہوئی ہے یا حرکت قلب بندیا دیگر وجوہات کی وجہ سے ہوئی ہے۔
گلے میں پائی گئی تار کے گلے پر نشانات نہیں ملے ہیں۔ صحافی عزیز میمن کے قتل کی اطلاع ملتے ہی محراب پور پریس کلب کے صدر محمد سرفراز نواز،جنرل سکریٹری یونس رفیق ملک،نیشنل پریس کلب محراب پورکے صدر رانا ندیم انجم،جنرل سکریٹری دودل خان نوح پوٹو،منوراحمد ملک،مجاہد علی سامیٹو، قاسم شیخ،ہسپتال پہنچ گئے، محراب پور پریس کلب نے سینئر صحافی عزیزمیمن کے قتل پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔مرحوم کی عمر 56سال تھی، انہوں نے پسماندگان میں ایک بیوہ، دو بیٹے،دوبیٹیاں چھوڑی ہیں۔
This is Aziz Memon KTN reporter from Mehrabpur Sindh he recorded this video message sometime ago and informed that his life was under threat because some PPP leaders were angry with him due to his reporting he was brutally killed 2day near his home @CPJAsia @BBhuttoZardari pic.twitter.com/CE853YgGXL
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) February 16, 2020