اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قاسم سوری اور گل حمید نعیم الحق کو ائیر پورٹ پر چھوڑنے کیلئے گئے جب تک جہاز نظر آرتا رہا وہ وہاں کھڑے ہو کر روتے رہے ۔سینئر تجزیہ کا ر ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ آخری دنوں میں بیماری کی حالت یہ تھی کہ وہ بعض دفعہ کسی پہچان نہیں سکتے تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے بہت ہمت دکھائی ہمیشہ صاف ستھرے کپڑے پہن کر آفس جاتے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نعیم الحق یہاں سے نہیں جانا چاہتے تھے انہیں کہا گیا کہ انہیں لندن علاج کیلئے لے جایا جائے گا لیکن وہ چاہتے تھے کہ مرنے کے بعد میری تدفین اسلام آباد میں ہی ہو ۔ نعیم الحق 1996 ءمیں عمران خان کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔2012 میں نعیم الحق تحریک انصاف چیئرمین کے چیف آف اسٹاف بن کر اسلام آباد منتقل ہوگئے، نعیم الحق پارٹی کی کور کمیٹی کا حصہ اور انفارمیشن سیکریٹری بھی رہے۔وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد انہیں وزیراعظم عمران خان نے معاون برائے سیاسی امور مقرر کیا اور آخری وقت تک پارٹی کے ساتھ منسلک رہے۔نعیم الحق کی نماز جنازہ آج اتوار کو بعد نماز عصرمسجدعائشہ خیابان اتحاد کراچی میں اداکی جائے گی، انہیں گزری قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔