اسلام آباد(این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں تین بڑے وعدہ معاف گواہان کے بیانات کو تفتیشی رپورٹ میں شامل کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایل این جی کیس میں نیب کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ میں وعدہ معاف گواہان سابق ایم ڈی انٹر سٹیٹ گیس مبین صولت، سابق ایم ڈی سوئی سدرن ظہیر صدیقی اور سابق سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید کے بیانات شامل کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے تیار کی گئی تفتیشی رپورٹ میں شاہد خاقان عباسی پر من پسند کمپنیوں کو نوازنے کا منصوبہ بنانے اور کابینہ سے بھی حقائق چھپا کر دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا ہے ۔نیب رپورٹ میں کہا گیا کہ کاغذات میں ایل این جی کی یومیہ ضرورت اصل سے دو گناہ زیادہ ظاہر کی گئی۔ وعدہ معاف گواہ مبین صولت کے مطابق شاہد خاقان عباسی کا مقصد ایک کمپنی کو ٹھیکہ دینا تھا۔وعدہ معاف گواہ مبین صولت کے مطابق ٹینڈر کا ڈیزائن جان کر ایسا تشکیل دیا گیا کہ بولی میں ای ٹی پی ایل نامی پرائیویٹ کمپنی ہی کامیاب ہو۔تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے کابینہ سے بھی دھوکہ کیا اور ٹرمینل کی قیمت سے متعلق درست حقائق نہیں بتائے۔تفتیشی رپورٹ کے مطابق ایل این جی کی یومیہ ضرورت 400 کیوبک فٹ جبکہ درآمد 800 کیوبک فٹ ہے۔ شاہد خاقان کے اقدمات سے ایل این جی مہنگی پڑھی اور آج کئی سیکٹرز ایل این جی خریدنے کو تیار نہیں ۔خیال رہے کہ نیب نے 18 جولائی 2019 کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں لاہور سے گرفتار کر کے راولپنڈی منتقل کردیا تھا۔ احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی کی جوڈیشل ریمانڈ میں 21 فروری تک توسیع کردی ہے۔