لاہور (آن لائن) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حریم شاہ،گلوکارہ طاہر سید اور دلشاد بیگم کے چرچے،فیاض چوہان اور ملک ارشد کے درمیان نازیبہ الفاظ کا استعمال،فیاض چوہان کی تقریر پر اپوزیشن کی ایوان میں ہنگامہ ،اپوزیشن ارکان نے حریم زادے کے نعرے لگادیئے، اویس لغاری نے کہا ایک کروڑنوکریاں اور پچاس لاکھ سے بات قبر میں سکون تک پہنچ گئی ہے،بلال یاسین نے کہا دو سے اڑھائی ماہ کے دوران چینی میں
عوام کو 25روپے کا ٹیکہ لگایا گیا ہے، فیاض چوہان نے کہا اپوزیشن چیخ کر ہماری آوازیں نہیں دباسکتی،پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کی زیر صدارت ایک گھنٹہ دس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا،اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ سکولز ایجوکیشن کے متعلق سوالوں کے جواب پارلیمانی سیکرٹری ساجد احمد خان بھٹی کی جانب سے دیے گئے۔وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری ساجد احمد بھٹی نے مخد عثمان کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا پابندی کی وجہ سے ٹیچرز کی خالی اسامیاں پر نہیں کی جارہی جیسے ہی پابندی ختم ہوتی ہے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ کی خالی اسامیاں جلد پر کرلی جائیں گی۔بعدازراں ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات ملتوی کرتے ہوئے کشمیر،پرائس کنٹرول اور امن و امان پر عام بحث شروع کرادی۔مسلم لیگ ن کے رکن اویس لغاری نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے سے شروع ہوئی بات قبر میں سکون تک پہنچ گئی ہے۔وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب قبر میں سکون چاہتے ہیں تو عوام کو سکون دے دیں۔جب مقالمہ کم ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ہے۔جمہوریت میں جو عوام آپ کو سنانا چاہتی ہے اس کو برداشت کریں۔عوام کی آواز پر ان کے مسائل کا حل کریں۔کشمیر کی صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے۔وہاں پر زندگی سسک رہی ہے۔ہم کچھ نہیں کر رہے۔وزیراعظم کی تقریر کو ورلڈ کپ کی طرح پیش کی گئی۔مگر حاصل کیا ہوا کچھ نہیں۔ خارجہ امور میں ناکامیوں نے اقوام عالم میں ہمیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
ملائیشیا،ترکی اور ایران نے کشمیر کے معاملے پر ہمارا کھل کے ساتھ دیا،ہم نے کوالالمپور سمٹ میں وعدہ کرنے کے باوجود نہیں گے۔جس سے ہماری خارجہ پالیسی کو۔شدید۔نقصان پہنچایا گیا۔وزیراعظم عمران خاں کشمیر کے مسلے پر بھارت کے سامنے لیٹ گئے ہیں۔پی ٹی آئی کی حکمرانی کے دوران حکومت انٹرنیشنل کمیونٹی کو کشمیر پر ساتھ نہیں ملا سکے۔ن لیگ کشمیریوں کا ساتھ نہیں چھوڑے گی۔
وزیراعظم کی ٹرمپ کے ساتھ ملاقاتوں سے بھی کچھ حاصل نہیں کیا جاسکا۔وزیراعظم کا گھر دو افراد پر مشتمل ہے انکا دو لاکھ میں گزارا نہیں ہورہا۔مہنگائی سے لوگوں کی چیخیں نکل رہی ہیں مگر حکمران سوئے ہوئے ہیں۔وزیراعظم اور وزیراعلی کو اپنی قبر میں سکون چاہیے تو لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا ہوگی۔وسیم اکرم پلسںکل ڈیرہ غازی خاں میں بیان دیا کہ آٹے کا مصنوعی بحران ہے۔
پہلے گندم کا نے بیرون ملک بھیجی اور کیوں اب امپورٹ کی جارہی ہے۔چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ آٹے ہر جو رٹ دائر ہوئی ہے اسکی جلد سماعت شروع کی جائے۔حکمرانوں نے دین کو بھی نہیں چھوڑا حج بھی مہنگا کردیا گیا ہے۔گورنر خود کہہ رہا ہے کہ سارا اختیار آئی جی اور چیف سیکرٹری کے پاس ہیوزیراعظم کون ہوتا ہے کہ وہ وزیراعلی کی بجائے بیوروکریسی کو بااختیار بنائے۔
یہ ایوان وزیراعلیٰ کومنتخب کرتا ہے اور اس کے پاس اختیار ہونا چاہیے۔فیاض الحسن چوہان نے کہاارشد ملک نے جو فقرے کسے ہیں ابھی ریکارڈ پر ہے سنائیں ان کو نکال کر۔میں نے جواب دیا ہے اورہمیشہ میں نے بعد میں جواب دیا۔ چیخ کر میری آواز کو نہیں دبایا جا سکتا ۔ پہلے بھی بحران اتا رہا ہے اب کوئی آٹے کا بحران نہیں ۔اپوزیشن کے بولنے پر میں جواب دیتا ہوں۔رانا مشہود کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا
حکومت کے اندر بے شمار سکینڈل سامنے آرہے ہیں۔فیاض الحسن چوہان ہمیشہ الفاظ کا بہتر چناؤ نہیں کرتے۔ہمارے گریبان کی بجائے یہ خود اپنے گریبان میں جھانکیں۔فیاض الحسن چوہان کی وجہ سے ایوان کا ماحول خراب ہوتا ہے۔سابق صوباء وزیر خوراک بلال یاسین کا ایوان میں وزرا کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے۔بلال یسین نے کہاایک وزیر کہتا ہے نومبر دسمبر میں گندم زیادہ کھائی جاتی ہے۔ملک میں گندم کا
بحران ہے اگر بحران نہیں ہے تو وزیر اعظم نے کمیٹی کیوں بنائی ہے۔پانچ سال میں خدمت کی ہے صورتحال دیکھ کر دل تڑپتا ہے۔صورحال کو کنٹرول کس نے کرنا ہے یہاں صرف گلے کی رفتار بڑھائی جا رہی ہے۔ہمارے دور میں بھی گندم ایکسپورٹ ہوئی لیکن کبھی ایسا نہیں ہوا تین مہینے بعد امپورٹ شروع کر دی جائے۔اگر اس مسئلے کو جواب نہیں نکالتے تو یہ گناہ کبیرہ ہے۔تین لاکھ ٹن امپورٹ ہونے والی3
گندم کو روکنا ہوگا۔تین لاکھ ٹن گندم ایک ماہ میں شپنگ امپورٹ ہی نہیں کر سکتے تو اسکو روکنا چاہیے ۔گزشتہ تین ماہ سے پچیس سے ستائیس روپے چینی کی قیمت بڑھی جو کہ چینی استعمال کرنے والوں کو ٹیکہ ہے۔چینی کی آضافی قیمت پر کتنی میٹنگز ہوئی ہیں۔کیا وزرا نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے عہدیدران کی شکل دیکھی ہے۔شوگر ایسوسی ایشن بہت مضبوط ہے وہ کسی وزیر کو اہمیت نہیں دیتے۔
ہم شوگر مل والوں کو رات کو اٹھا کر میٹنگ کرتے تھے۔اگر انہوں نے ایک میٹنگ بھی کی ہے تو اسکی کوئی تصویر ہی دکھا دیں۔کتنی ملز کے وزٹ کیے گے۔ہم گلی محلوں کی سیاست پر بات کرتے ہیں عوامی مسائل پر زکر نہیں کرتے۔عمران خان سویزرلینڈ جاتے ہیں اور کہتے ہیں دوست کی خرچے پر گیا ہوں۔ہم سے پیسے لیے لیں لیکن عوام کو رلیف دیں۔بعدازراں اجلاس کا وقت ختم ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس پیر دوپہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔