اسلام آباد (این این آئی)اراکین سینیٹ نے امریکی وزیر خارجہ کی معاون خصوصی برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز کے سی پیک مخالف بیان کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان سے وضاحت مانگ لی ،حکومت یہ بھی واضح کرے کہ سی پیک کورول بیک تو نہیں کیا جارہا جبکہ قائد ایوان شبلی فراز نے ایوان کو یقین دلایا کہ وزیراعظم اور وزیرخارجہ سے درخواست کریں گے
کہ وہ ایوان میں آکر آگاہ کریں۔ سینیٹ کا اجلاس نماز جمعہ کے وقفہ کے بعد ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا۔ سینیٹر میر حاصل بزنجو نے نکتہ اعتراض پر ایلس ویلز کے سی پیک مخالف بیان کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ سی پیک میں بلیک لسٹڈ کمپنیوں کو ٹھیکہ دینے کے امریکی الزام پر چین کی وضاحت آئی تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے امریکی الزام پر وضاحت نہیں آئی، وزیر اعظم سی پیک میں بلیک لسٹڈ کمپنیوں سے متعلق امریکی الزام کی وضاحت دیں۔مسلم لیگ (ن )کے سینیٹر مشاہد حسین نے کہاکہ ایلس ویلز کا بیان پاکستان کے اندورنی معاملے میں مداخلت ہے۔ سی پیک کے کسی منصوبے میں ایک روپے کی کرپشن سامنے نہیں آئی وزیراعظم حجاب سے نکلیں اور ایوان میں آکر بیان دیں۔پیپلزپارٹی کی شیری رحمان نے وزیراعظم عمران خان کے امریکی صدر سے ملاقات کے بعد دئیے گئے بیان پر سوال اٹھا دیا اور کہاکہ وزیر اعظم نے کشمیر کی بجائے افغانستان کو پہلی ترجیح قرار دیا۔ حکومت نے کشمیر پر بھی یوٹرن لے لیا ہے، کیا پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے ؟۔قائد ایوان شبلی فراز نے وضاحت کی کہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے کا تاثر درست نہیں، یہ کہنا زیادتی ہے کہ ہم چین سے امریکہ کی جانب جا رہے ہیں، ہمارے کسی بھی ملک سے تعلقات کی بنیاد قومی سلامتی اور قومی مفاد ہے، وزیر اعظم اور وزیرخارجہ سے کہوں گا کہ وہ سینیٹ میں آکر اس معاملے پر بیان دیں۔