اسلام آباد(آن لائن )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور میں وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے انکشاف کیا کہ اقبال زیڈ احمد کی گیس کمپنی جام شورو جائنٹ وینچر لمیٹیڈ(جے جے وی ایل) کو پورٹ قاسم میں ایل این پلانٹ معاہدے خلاف ورزی پرحکومت کی جانب سے کیے 99کروڑ جرمانے کو سابق وزیر اعظم نے یک جنبش98کروڑ روپے جرمانہ معاف کر دیا لیکن اس کے باوجود وہ ایک کروڑ روپے دینے سے انکار کردیاکمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر میری ٹائم نے بتایا کہ پورٹ قاسم میں
مزید ایل پی جی پلانٹ لگانے کیلئے پانچ کمپنیوں نے درخواستیں دیں جس پر وزارت نے انہیں زمین کیکاسٹ کیلئے دس بلین روپے ادا کرنے کا کہا مگر دوکمپنیوں نے زر ضمانت جمع کرائی وزارت کے اقدامات سے 500بلین روپی کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ بدھ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی میر عامر علی خان مگسی کی سرابراہی میں وزارت میری ٹائم کی کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ2019پر غور کیا گیا اراکین کمیٹی کا کہناتھا کہ بل کمیٹی پاس نہیں کر سکتی اس معاملے کو سپریم کورٹ لے جایا جائے وفاقی وزیر علی زیدی نے کہاکہ پورٹ قاسم اتھارٹی بل پورٹ قاسم اتھارٹی 1973میں ایکٹ کے ذریعے قائم کی گئی جس میں سپریم کورٹ نے المصطفے کیس میں اس پر قانون سازی کا حکم دیا لیکن ابھی تک اس پر قانون سازی نہیں کی گئی۔ اراکین کمیٹی کا کہناتھا کہ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ 2015میں دیا تھا اب 2020ہے اس لئے سپریم کورٹ سے رہنمائی لی جائے۔ رکن کمیٹی قادر پٹیل نے گوادر پورٹ ترمیمی بل 2019پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جب اسمبلی نے اسے نامنظور کیا تو پھر کمیٹی میں کیوں پیش کیا گیا جس پر چیئرمین کمیٹی نے اگلے اجلا س میں تفصیلات طلب کر لیں۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اقتصادی کونسل نے مزید ایل پی جی ٹریمنل پلانٹ لگانے کی سفارش کی تھی جس پر ہم نے برطانوی کمپنی سے ٹرمینل لگانے والے سائیٹ کا سروے کروایا اور سب کو پلانٹ لگانے کی
اجازت دی مگر پورٹ قاسم کی زمین کی قیمت دس بلین روپے ادا کرنیکا کہا ابتدا میں 5کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی حامی بھری مگر بعد میں قیمت کے معاملیمیں دو کمپنیوں نے ابتدا میں دو بلین روپے جمع کرائے ہیں اس سے ملک میں 500بلین کی سرمایہ کاری آئے گی اراکین کمیٹیکے سوالات کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ مقابلے کی فضا سے ایل پی جی گیس کی قیمت کم ہو گی وفاقی سیکرٹری بحری
امور نے اراکین کمیٹیکو بتای اکہ اس وقت وزارت میں 2ڈپٹی سیکرٹری،2جائنٹ سیکرٹری،4سیکشن آفیسر کام کر رہے ہیں جبکہ ہمیں مزید 07سیٹیں خالی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے وزارت خزانہ سے تعداد بڑھانے کا کہا پورے ملک میں افسران کی کمی کا سامنا ہے۔ اراکین کمیٹی کے سوال کے جواب میں وزیر بحری امور علی زیدی نے بتایا کہ پاکستان انٹر نیشنل میری ٹام کا ممبر ہے جو اقوام متحدہ کا ادارہ ہے
پاکستان اس کا رکن ہو نے کے باوجود کبھی نمائندگی نہیں کی پہلی دفعہ پاکستان کی نمائندگی کی گئی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ 30جون تک کوئی کنٹریکٹ پر بندہ رکھا جائے بعد میں گریڈ 19کے افسر کو تعینات کیا جائیگا مگر ہمیں کسی آفسر کی نہیں اس شعبے کے ماہر کی ضرورت ہے رکن کمیٹی شاہد حیات کے سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں ماہی گیروں کیلئے 3600کشتایں رجسٹرڈ ہیں مارچ میں پاکستان کا آڈٹ کرنے اقوام متحدہ کے ماہرین آرہے ہیں۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ انڈین اوشن کانفرس اور ہانک کانگ کنونشن کنونشن منعقد ہوا جبکہ فشریز بورڈ کی ریگولیشن کیلئے جدید ایکوپمنٹ لگائے جائینگے۔