کراچی (این این آئی) سندھ کے وزیرخوراک ہری رام کشوری لال نے کہاہے کہ سندھ میں گندم کا کوئی بحران نہیں ہے،کراچی میں سرکاری گودام میں 75000 بوریاں موجود ہیں جبکہ 25ہزارگندم کی بوریاں اورپہنچ گئی ہیں،بارہ دن گڈز ٹرانسپورٹ ہڑتال سے مسائل پیدا ہوئے،سندھ میں 152 فلورملز آپریشنل ہیں۔ کراچی میں 74 فلورملزکام کررہی ہیں۔ وہ اپنے دفترمیں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پرسیکریٹری خوراک لئیق احمد اورفلورملرزایسی ایشن کے رہنما بھی موجود تھے۔صوبائی وزیرہری رام کشوری لال نے کہاکہ اس وقت کراچی میں 75000 بوریاں ہیں پچیس ہزارآگئی ہیں،حیدرآباد میں بھی بیس ہزاربوریاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فردوس عاشق نے بیان دیا کہ سندھ حکومت نے خریداری نہیں کی ہے وہ بتائیں کہ لاہوراوردیگرشہروں میں بحران کیوں ہے،آٹھ لاکھ ٹن گندم فیڈ کے لئے دی گئی جس وجہ سے بحران پیدا ہواہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے کئی اضلاع میں کوئی بحران نہیں ہے،این ایل سی سپلائی دیتا ہے،بارہ دن کی ٹرانسپورٹ ہڑتال نے بحران پیدا کیا،گڈز ہڑتال کی وجہ سے این ایل سی بھی متاثر تھا،ان کے ٹرالرنقل وحرکت نہیں کرپا رہے تھے۔ اب سپلائی کے بعد قیمتیں بھی نیچے آئیں گی۔فلورملزایسویسی ایشن کے چئیرمین چودھری محمد یوسف کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے پرانی بچی ہوئی گندم کی وجہ سے نئی خریداری نہیں کی کرائسزپورے پاکستان میں ہے،صرف سندھ میں بحران نہیں ہے،سپلائی اورڈیمانڈ میں فرق سے کچھ مسائل سامنے آئے۔ سیکریٹری خوراک لئیق احمد نے کہا کہ ڈیمانڈ اورسپلائی کے فرق سے آٹے کے ریٹ میں اضافہ ہوا،سپلائی بحال ہونے سے اب قیمتوں پر کنٹرول کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیرہری رام کا کہنا تھا کہ کرپٹ عناصر اورگوداموں سے گندم غائب کرنے سے متعلق میں نے خود چیف سیکریٹری کو خط لکھا ہے۔ سیکریٹری خوراک سندھ لئیق احمد نے کہاکہ سندھ میں 192 فلور ملز نہیں ہیں 152 آپریشنل اور کراچی میں 74 چل رہی ہیں سستے بازارکے 8 اسٹال لگا کرایکس مل آٹا فروخت کیا صوبہ بھر میں بچت بازار لگائے جاریے ہیں جہاں سرکاری نرخ پرلوگوں کوآٹا دستیاب ہوگا۔