نوشہرہ کینٹ(آن لائن ) نوشہرہ کے علاقے کاکاصاحب میں گھر سے مدرسہ جانے والی لاپتہ ہونے والی سات سالہ بچی کی نعش ویران کھنڈر کی ٹینکی سے برآمد ہوگئی،پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ بچی کوبدفعلی کے بعد قتل کیا گیاہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ڈپٹی کمشنر نوشہرہ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ۔ذرائع کے مطابق بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال نوشہرہ کے ڈاکٹرز نے تصدیق کی ہے کہ معصوم سات سالہ عرض نور کو بے دردی سے گلہ دبا کر موت کے گھاٹ اتاراگیا۔پولیس کے مطابق مقتولہ بچی کے ڈی این اے نمونے حاصل کرکے لیبارٹری بھیج دئے گئے ہیں۔ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال نوشہرہ کے ڈاکٹرز نے ابتدائی پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ بچی کی نعش مزید پوسٹ مارٹم کے لیے خیبر میڈیکل کالج پشاور بھیج دی گئی۔ورثاء کے مطابق سات سالہ بچی کل تین بجے گھر سے قرآن پاک کے سبق کے لئے نکلی تھی اور پھر گھر واپس نہ آئی جس کے بعد اس کی تلاش شروع کردی گئی۔ رات کے وقت بچی کی لاش گھر کے قریب ایک باغیچے سے ملی۔ پولیس کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی اصل حقائق پتہ لگے گا، تھانہ نوشہرہ کلاں پولیس نے مقتولہ کے چچا یوسف جہاں کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔نوشہرہ پولیس کی بڑی کامیاب کاروائی سات سالہ معصوم عوض نورکو قتل کرنے والے درندہ صفت سفاک ملزمان چند گھنٹوں میں گرفتار کرلیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ نوشہرہ نے دونوں سفاک درندوں کو دوروزہ جسمانی ریمارنڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
نوشہرہ پولیس شعبہ تفتیش کے انچارج سجاد خان انوسٹی گیشن نے کینٹ بلال احمد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایاکہ سات سالہ عوض نور دختر اسجد جہان گزشتہ دن 03 بجے مدرسے گئی لیکن واپس نہیں آئی۔ جس پر اس کے لواحقین نے پولیس چوکی زیارت کاکا صاحب میں گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی ۔جس پر پولیس نے بچی کی تلاش شروع کی۔ چند گھنٹے بعد بچی کی لاش محلہ کے مقامی ویران مکان کے کھنڈر کی پانی کی ٹینکی سے ملی۔
جس کو پوسٹ مارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال نوشہرہ بھجوایا گیا۔ اس افسوناک واقع کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کاشف ذوالفقار نے انوسٹی گیشن سجاد خان کی سربراہی میں کینٹ بلال احمد اور نوشہرہ کلاں جمشید خان پر مشتمل ٹیم تشکیل دیکر فوری طور پر ملزم کی گرفتاری یقینی بنانے کے احکامات جاری کئے۔ تفتیشی ٹیم نے فوری طور پر علاقے کے باہر جانے والے راستوں پر ناکہ بندیاں لگائی۔ اور علاقے میں ملزمان کی گرفتاری کیلئے تلاش شروع کر دی۔
اپنی پیشہ وارنہ صلاحیتوں کو بروئیکار لاتے ہوئے ملزمان تک رسائی حاصل کی۔ ملزمان ابرار ولد عبداللہ اور رفیق الوہاب ولد حلیم وہاب ساکنان پیر سچ کاکا صاحب کو گرفتا کر لیا۔ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے اپنے گھناونے جرم کا اعتراف کر لیا۔ سجاد خان انوسٹی گیشن نے کہا کہ انشاء اللہ ملزمان کو کیفردار تک پہنچایا جائے گا۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کاشف ذوالفقار نے تفتیشی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ پولیس نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیکر ظالم کا اس کے انجام تک پہنچایا ہے اور اگے بھی یہ اس طرح جا ری رہے گا۔