لاہور(این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ اس وقت ملک میں دینی جماعتیں اصل اپوزیشن ہیں، خود کو اپوزیشن کہنے والی سابقہ حکمران پارٹیاں حکومت کے ساتھ مل گئی ہیں، پی ٹی آئی، پی پی اور مسلم لیگ (ن) ایک پیج پر ہیں، اپوزیشن بے وقعت ہوگئی ہے، اب عام آدمی پی پی پی اور مسلم لیگ کے اپوزیشن ہونے کے دعوے کو تسلیم نہیں کرے گا، حکومت نے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی قوم کو بھی مایوس کیاہے،
5 فروری کو ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر بھر پور طریقے سے منایا جائے گا،کشمیر کی آزادی پاکستان کی تکمیل،سا لمیت اور دفاع کے لیے ناگزیر ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنی میزبانی میں منصورہ میں ہونے والے ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت کے ریاست مدینہ کے نعرے کو عوام نے اس لیے سراہا تھا کہ لوگوں کو غربت، مہنگائی اور بے روزگاری سے نجات اور عام آدمی کو تعلیم، صحت اور سستے انصاف کی سہولتیں ملیں گی مگر حکمرانوں نے ریاست مدینہ کا ایسا مذاق بنایا ہے کہ اب لوگ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ حکمرانوں کے کسی ایجنڈے میں شامل نہیں تھی۔ عوام کو دھوکہ دینے کے لیے یہ نعرہ لگایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی و خوشحال صرف دینی قوتیں بناسکتی ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل کو واقعات اور حادثات پر نہیں، ملک و قوم کی صورتحال کے پیش نظر ایک عمومی ایجنڈا بنانا چاہیے اور قوم کو ایک مشترکہ لائحہ عمل دینا چاہیے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ دینی قوتیں متحد ہو ں اور اسٹیٹس کو کی محافظ قوتوں کے مقابلے میں قوم کے سامنے ملکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کا خاکہ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت بری طرح ناکام ہو گئی ہے اور اب عوام کو سابقہ حکمران پارٹیوں سے بھی کوئی امید نہیں رہی اس لیے ملی یکجہتی کونسل کو عوام کے سامنے ایک مشترکہ بیانیہ پیش کرناہوگا۔
انہوں نے کہاکہ قوم کو مسلکوں، علاقائی اور لسانی تعصبات سے نکال کر اتحاد و اتفاق کی لڑی میں پرونا ہماری بڑی کامیابی ہوگی۔ جس طرح حکومت اور نام نہاد اپوزیشن ایک پیج پر آگئی ہیں اسی طرح دینی و مذہبی جماعتوں کو بھی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل اپنا سیاسی ایجنڈا دے گی عوام اس کے اسلامی نظام کے نفاذ کے ایجنڈے کی بھی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ کشمیر میں 162 دن سے بدترین کرفیو ہے۔ پوری کشمیری قیادت جیلوں میں ڈال دی یا گھروں میں نظر بند کردی گئی ہے۔ 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد پاکستانی حکمرانوں نے سوائے اقوام متحدہ میں تقریر کے کچھ نہیں کیا۔ حکمرانوں کی غیر سنجیدگی کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ بازوؤں پر کالی پٹی باندھنے اور آدھ گھنٹہ دفتر سے نکل کر احتجاج کے بیانات پر خودمودی نے ان کا مذاق اڑایا۔