اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ 2020ء میں انتخابات ہونا تو بہت مشکل ہے لیکن ان ہاؤس تبدیلی ہو سکتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ چاہتی ہیں کہ رواں سال انتخابات ہو جائیں لیکن ایسا ممکن نہیں۔
تاہم حزب اختلاف کی جماعتیں ان ہاؤس تبدیلی کی بھرپور کوشش کریں گی۔ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف وزیراعظم عمران خان کو نکال کر اپنی حکومت میں گیس و بجلی کی قیمتیں بڑھائیں گے تو عمران خان انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ اگر فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 2020 میں آجائے اور اس فیصلے سے سیاسی طوفان پیدا ہوجائے تو الیکشن ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا اس کے برعکس اگر ایسا نہیں ہوتااور الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں سناتا تو 2020 میں الیکشن نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ 2020 میں الیکشن ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی، اس کا انحصار فارن فنڈنگ کیس پر ہوگا، اگر فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 2020 میں آجائے اور اس فیصلے سے سیاسی طوفان پیدا ہوجائے تو الیکشن ہوسکتا ہے ، اس کے علاوہ الیکشن کا کوئی اور طریقہ نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2020 الیکشن کا سال ہوا تو پیپلز پارٹی کو خاص فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ انہیں ووٹ سندھ حکومت کی کارکردگی کی بنا پر پڑیں گے اور سندھ حکومت کی کارکردگی اس قابل نہیں ، بلاول بھٹویہ نہ سمجھیں کہ پاکستان کے عوام انہیں آنکھیں بند کرکے ووٹ دے دیں گے، اگر آپ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو سندھ حکومت کی کارکردگی بہتر بنائیں۔عمران خان کی حکومت کے بارے میں پیشگوئی کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ 2020 مشکل سال ہے ، اگر عمران خان یہ سال نکال گئے تو پھر وہ پانچ سال پورے کریں گے،حکمران جماعت میں ایسا کوئی نہیں ہے جو عمران خان کی جگہ لے سکے، اگر پی ٹی آئی کی حکومت رہی تو عمران خان ہی وزیر اعظم ہوں گے، 2020 میں کچھ لوگ جیل نہیں جائیں گے لیکن سیاست سے ہمیشہ کیلئے چلے جائیں گے۔