اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی ہارون الرشید نے پاک بھارت میں بڑھتی کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ باڑ کاٹنا بہت خطرناک ہو سکتا ہےاس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ۔ سیالکوٹ کے بارڈر پر ٹینک پہنچ گئے ہیں ۔ بڑی بڑی توپیں بھی بھی نصب ہو چکی ہیں ۔
فوجیوں کی تعداد بھی چھ لاکھ سے 9لاکھ ہو گئی۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کہہ رہا ہے کہ مودی کشمیر پر حملہ کر اس پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر خاندان پر ایک فوجی کھڑا ہے لیکن باوجود اس کے وہ نعرے لگا رہے ہیں کہ پاکستان ہمارا ہے کشمیر بنے گا پاکستان ۔ وہ آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ ایک زمانہ تھا کہ فوجی پروگرام شروع کیا گیا تھا اسے دوبارہ شروع کیا جانا چاہیے ۔ اس وقت پوری قوم تقسیم ہوئی پڑی اور سیاسی معاملات میں الجھی ہوئی ہے۔ فوجی ٹریننگ کے تحت قومی میں آگاہی پیدا کی جا سکتی ہے ۔ سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نوجوان نسل کو فوج کی ٹریننگ کے لیے کیمپ لگانے کا فیصلہ کر لیا گیا جو کہ تین یا چھ ماہ کے لیے ہو گا۔اس طرح کا پروگرام امریکا میں بھی ہوتا ہے۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ اگر پاکستان میں یہ کام کر لیا جاتا ہے تو پھر پاکستان پر کوئی حملہ کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔واضح رہے کہ بھارت پھر سرحد پر کشید گی پیدا کرنے کی کوشش میں مگن ہے جبکہ پاکستان کی طرف سے اسے واضح اور دو ٹوک الفاط میں پیغام پہنچا دیا گیا کہ ہم کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے ۔