جمعہ‬‮ ، 05 دسمبر‬‮ 2025 

زندگی موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، جج نے مشرف کے مرنے کے بعد کی بھی سزا سنا دی، اگر کسی جج کے خلاف ایسا فیصلہ آیا تو کون اس پر عملدرآمد کرے گا، چودھری شجاعت کا چبھتا ہوا سوال

datetime 20  دسمبر‬‮  2019 |

لاہور (آن لائن)پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایسا ظالمانہ فیصلہ مار شل لاء کے دور میں بھی نہیں ہوا تھا جیسا موجودہ دور میں ہوا ہے، ایک جج یہ بھول گیا کہ زندگی اور موت سب اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، مرنے کے بعد کیا ہوگا اس کا فیصلہ بھی جج صاحب نے کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر جج کے خلاف ایسا کوئی فیصلہ آجائے تو کیا تب ان کیلئے بھی ایسے ہی حکم پر عملدرآمد کیا جائے گا، فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ آئندہ مارشل لاء نہ لگے لیکن اس فیصلے کے الفاظ کے بعد ملک میں موجودہ صورتحال سے نمٹنے والی فوج کا مورال کس قدر ڈاؤن ہوا ہے ملک میں پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال سے پاکستان اور اس میں رہنے والے لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ملک کی حفاظت کیلئے لاکھوں سپاہی اپنے سپہ سالار کے کہنے پر گولی کھانے اور چلانے کیلئے تیار ہوتے ہیں، جج کے اس فیصلہ سے فوجی جوانوں اور پوری قوم کو سخت تکلیف ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے قانون دان اور وکلاء قانونی پیچیدگیوں میں پڑ رہے ہیں مگر یہ کوئی نہیں سوچ رہا کہ جس فوجی افسر کیلئے لاکھوں سپاہی گولی کھا سکتے ہے اس کے سپہ سالار کو غدار کہا گیا ہے۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ پاکستان ایک اسلامی اور مہذب ملک ہے یہاں بسنے والے لوگ اسلامی اور معاشرتی طور پر باشعور لوگ ہیں، زیر نظر فیصلے نے ان سب کی منافی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں High Treason کا معنی کیا ہے؟ جج نے کہا کہ مرنے کے بعد اس کی لاش کو گھسیٹا جائے کیا یہ مطلب ہے؟ آئین کے کسی پیراگراف میں ایسا لکھا ہو تو بتا دیں۔

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…