کراچی (این این آئی) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ وزیر اعظم چار مرتبہ کراچی آئے مگر نتیجہ کچھ نہیں نکلا، کراچی کو ایک سو باسٹھ ارب کا پیکج کا اعلان کیا مگر ہوا کچھ نہیں، وزیراعظم کی کسی بات پر اعتبار نہیں کیونکہ وزیر اعظم جو کہتے ہیں اس پر عمل نہیں کیا جاتا، موجودہ حالات میں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں،حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے حالات خراب ہوچکے ہیں،
دعا ہے کہ پانچ سال پورے کریں مگر پہلے کام تو کریں۔ کراچی میں وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں،سندھ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین نہیں مل رہی اور لوگ ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے مررہے ہیں ِ جبکہ دوسری جانب وزیراعظم پاکستان کہہ رہے ہیں میں پاکستان کو ٹھیک کردوگا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا، جنکو کہ رہے ہیں وہ ایک ایک کر کے چھوٹتے جارہے ہیں، پی ایس پی مردم شماری پر پچھلے ڈیڑھ سالوں سے لگاتار بات کر رہی ہے، جبکہ ایم کیو ایم نے حکومت میں شامل ہونے کے پندرہ مہینے بعد، پہلی بار ابھی چار دن پہلے مردم شماری پر پریس کانفرنس کی، کراچی اور حیدرآباد والوں کو یہ پتہ ہونا چاہیئے کہ مردم شماری کا مسئلہ وزیراعظم کے ایک دستخط پر حل ہوگا۔ خالد مقبول صدیقی حکومت میں ہیں، پانچ فیصد آڈٹ کے لیے وزیراعظم اعظم سے ایک دستخط حل کروالیں، گیارہ الیکشن جیتواکر بھی کچرا اٹھانے کے اختیارات نہیں ہے۔ مہاجروں کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ 32سالوں میں گیارہ دفعہ الیکشن جیتوا کر وہ کامیاب ہوئے یا ناکام ہوئے۔یادگار شہدا کا واقعہ شہر کے حالات خراب کرنے کی سازش ہے۔ جو بھی یادگار شہدا کے واقعے میں ملوث وہ جلد پکڑا جائے گا۔ پاکستان کے موجودہ حالات میں تعمیراتی صنعت کا کام کرنا بڑی بات ہے,تعمیراتی صنعت سے پینتیس صنعت چلتی ہیں،مسلسل ڈیڑھ سال سے یہ انڈسٹری بحران کا شکار ہے،نجی سیکٹرز کی کوششیں قابل ستائش ہے۔ کراچی کا ماسٹر پلان 2007 میرے ہاتھوں میں بن چکا ہیاس پر عمل نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کو ستر فیصد ریونیو دیتا ہیمیرے دور میں کراچی میں جو ترقی ہوئی وہ کبھی نہیں ہوئی میری نظامات کے دور میں سب کو روزگار ملا سب کے معاشی حالت بہتر ہوئے،الہہ پاک نے مجھ سے کراچی کو بارہ تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شمارکروایا، کراچی کو گزشتہ نو سال میں تباہ کیا گیا ہے، بانی ایم کیو ایم مودی سے پناہ مانگنے پر یہاں آج مذیذ لوگ شہید ہورہے ہوتے، شہدا قبرستان میں جارہے ہوتے مزید لوگ لاپتہ ہورہے ہوتے، اب یہ بند ہونا جائے فریاد اور خون چوسنے والی سیاست بند ہونا چاہے،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایکسپو سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اس وقت ناامیدی کی کیفیت ہے، بے یقینی کی وجہ سے معیشت تباہ ہورہی ہے، کراچی تیزی سے ترقی کرنے والے بڑے شہروں میں شمار کیا جاتا تھا اب چار بدترین شہروں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ اللہ پاک نے مصطفی کمال کے زریعے اس شہر میں خون بہنے سے بچایا۔ جو لوگ شہدا کا نام لے رہے ہیں انہوں نے اب تک کیا کرلیا۔ان کو وزیر، سینٹر اور میئر بنایا دیا لیکن ان کے پاس اخیتار نہیں۔پی ایس پی پورے پاکستان میں بہت تیزی پھیل رہی ہے اور لوگ پی ایس پی نظریہ سے متاثر ہوکر پی ایس پی سے جوڑ رہے ہیں۔