مہاتیر محمد کی تجویز منظور،پاکستان ملائشیا ترکی انڈونیشیا، قطر اور ایران نے ملکر بڑے اقدام کا فیصلہ کرلیا، حیرت انگیز انکشافات

5  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ ٹرمپ سے ہماری دو ملاقائیں ہوئی اور تعلقات میں بہتری آئی، امریکہ افغان مذاکرات بحال کر ناچاہتا ہے،تجارت اور سرمایہ کاری وسط ایشیا میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے افغانستان میں قیام امن سے زمینی راستے کھلیں گے اور روابط کا موقع ملے گا،سرمایہ کاری کا فروغ بنیادی طور پر وزارت تجارت سے متعلقہ معاملہ ہے مگر ہم اس میں ان کے امدادی ہیں،2020 میں 15 پاکستانی بزنس مینوں کے وفود امریکہ جائیں گے،

چین ہمارا مضبوط اور قابل بھروسہ دوست ہے چین تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے،سی پیک ٹو، چین اور پاکستان کے درمیان ایک نئے باب کا اضافہ ہے،صنعت سازی، کو ہمیں توجہ کا مرکز بنانا ہو گا ہمیں اپنی زرعی پیداوار کو بڑھانا ہو گا،19 تاریخ کو وزیر اعظم عمران خان اور باقی پانچ ممالک کوالالمپور میں اکٹھے ہونگے اور کثیر الجہتی شعبوں پر، مشترکہ لائحہ عمل کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔ جمعرات کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی وزارت خارجہ میں اقتصادی سفارتکاری کے حوالے سے منعقدہ بزنس کنیکٹ اجلاس کے شرکاء  سے خطاب کررہے تھے۔اجلاس میں کراچی، لاہور سیالکوٹ سمیت ملک کے طول و ارض سے موثر کاروباری شخصیات نے شرکت کیوزیر خارجہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ میں، وزارت تجارت کے ساتھ مل کر دو روزہ معاشی سفارتکاری پر کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے وزارت خارجہ میں روائتی سوچ کی تبدیلی پر کام کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ ورلڈ پاور ہے جب ہماری حکومت برسراقتدار آئی تو ہمارے تعلقات امریکہ کے ساتھ انتہائی نچلے درجے پر تھے ہم نے ان دو طرفہ تعلقات کو ازسرنو استوار کیا۔انہوں نے کہاکہ ہماری دو ملاقاتیں صدر ٹرمپ سے ہوئیں اور تین ملاقاتیں سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ہوئیں جس سے تعلقات میں بہتری آئی،اب امریکہ نے خود اعلان کیا ہے کہ وہ دوحہ میں افغانستان امن مذاکرات کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگر افغانستان میں امن بحال ہوتا ہے تو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے استحکام کیلئے ثمرات پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ تجارت اور سرمایہ کاری وسط ایشیا میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے افغانستان میں قیام امن سے زمینی راستے کھلیں گے اور روابط کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان نے بھرپور کوشش کی کہ ایف اے ٹی ایف میں ہمیں گرے سے بلیک لسٹ میں دھکیل دیا جائے مگر ہم نے ہندوستان کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہاکہ سرمایہ کاری کا فروغ بنیادی طور پر وزارت تجارت سے متعلقہ معاملہ ہے مگر ہم اس میں ان کے امدادی ہیں،2020 میں 15 پاکستانی بزنس مینوں کے وفود امریکہ جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ میں یورپی یونین کے پاکستان میں تعینات تمام سفراء سے ملا ہوں ان سے طویل نشستیں ہوئی ہیں ہم نے ان کے ساتھ نیو سٹرٹیجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کیے۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ کے ساتھ روابط کے حوالے سے میری سیکرٹری خارجہ کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی اور ہم نے اگلے سال کے انگیجمنٹ پلان پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہاکہ چین ہمارا مضبوط اور قابل بھروسہ دوست ہے چین تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے۔ انہوں نے کہاکہ چین ہزاروں سال پرانی تہذیب ہے وہ دنیا کی دوسری بڑی مارکیٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے دیکھنا ہے کہ ہم نے ان تعلقات سے کیسے استفادہ کرنا ہے،سی پیک ٹو، چین اور پاکستان کے درمیان ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ان کو روزگار کی فراہمی کے لئے اپنی معاشی گروتھ کو بڑھانا ہو گا اور گروتھ میں اضافے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کا کردار انتہائی اہم ہے،صنعت سازی، کو ہمیں توجہ کا مرکز بنانا ہو گا ہمیں اپنی زرعی پیداوار کو بڑھانا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں مہارت کی استعداد بڑھانے پر زور دینا ہو گا دنیا کو مہارت رکھنے والی افرادی قوت کی ضرورت ہے کیا ہم اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ میں نے وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے کابل کا دورہ کیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ خطے کا امن افغانستان میں امن سے وابستہ ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کو باور کروا چکے ہیں کہ ہم خطے کے استحکام کیلئے مل کر کام کرنے کے متمنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مشرقی ہمسایہ ہندوستان جس کے ساتھ ہماری تجارت مختلف شعبوں میں چل رہی تھی جو دونوں کے لئے فائدہ کا باعث تھی لیکن ہمیں صورت حال کے پیش نظر منقطع کرنا پڑی۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے حکومت سنبھالنے کے بعد ہندوستان کو واضح پیغام دیا کہ اگر آپ ایک قدم آگے بڑھائیں گے تو ہم دو بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان 5 اگست سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بدترین کرفیو جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہاکہ فروری میں جارحیت کا مظاہرہ بھارت کی طرف سے ہوا ہم نے صرف ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ روس کے ساتھ بھی تعاون کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔ انہوکں نے کہاکہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت مستحکم ہوئے ہیں ایران کے ساتھ تعاون کی نہیں راہیں کھل رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کی کاوشوں سے 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری صرف سعودی عرب کی طرف سے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کیطرف سے موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی بہت احسن اقدام ہے،قطر کے ساتھ ہمارا ایل این جی معاہدہ نئی شرائط پر طے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے قطر سے ایک لاکھ پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرنے کی درخواست کی تو انہوں نے ہماری درخواست کو توقیر بخشی۔ انہوکں نے کہاکہ کوالالمپور سمٹ،ملائشیا کے صدر ڈاکٹر مہاتیر محمد کا وژن ہے جو انہوں نے اپنے وزیر خارجہ کے ذریعے ہم تک پہنچایا جس سے وزیر اعظم عمران خان نے اتفاق کیا یہ ایک ملٹی لیٹرل اشتراک ہے جس میں پاکستان ملائشیا ترکی انڈونیشیا، قطر اور ایران شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 19 تاریخ کو وزیر اعظم عمران خان اور باقی پانچ ممالک کوالالمپور میں اکٹھے ہونگے اور کثیر الجہتی شعبوں پر، مشترکہ لائحہ عمل کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی مخالفت کے باوجود ہم نے کرتارپور راہداری کو کھولا لیکن اس خیر سگالی کے اقدام سے دنیا بھر میں 14 لاکھ سکھ کمیونٹی نے پاکستان کو سراہا۔

انہوں نے کہاکہ ہم سیاحت کے فروغ کیلئے ای ویزہ کا آغاز کر چکے ہیں بدھ مذہب کو ماننے والے ممالک کیلیے پاکستان آمد کے مواقع پیدا کر رہے ہیں تاکہ وہ پاکستان میں موجود اپنے مذہبی ورثے کو دیکھ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم افریقہ کو اپنی توجہ کا مرکز بنا رہے ہیں 54 ممالک پر مشتمل دنیا کا دوسرا بڑا براعظم افریقہ ہے جس کی مارکیٹ پر ہم نے توجہ مرکوز کرنی ہے۔انہوں نے کہاکہ کے ایل سمٹ کے اختتام پر ہم ویژن ایسٹ ایشیا پر لائحہ عمل مرتب کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اہم خارجہ پالیسی معاملات پر مشاورت کے لئے “مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ” کو تشکیل دیا جس میں ہم نے ریٹائرڈ سفراء کو شامل کیا جس سے ہمیں بہترین مشاورت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی بیوروکریسی میں فارن سروس سب سے بہترین سروس ہے یہ رائے صرف میری نہیں عوام الناس کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے وزیر اعظم سیکریٹیریٹ میں اسٹریٹیجک پالیسی پلاننگ سیل تشکیل دیا ہے جو پیش آمدہ خارجہ چیلنجز پر وزارت خارجہ کی معاونت کرتا رہیلیکن ان ساری کاوشوں کے بہترین نتائج ہماری معاشی بہتری سے مشروط ہیں اور اسی لئے اقتصادی سفارتکاری ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…