اسلام آباد (آن لائن ) جعلی اکاؤنٹس کیس میں ملوث سندھ کے محکمہ بلدیات و دیہی ترقی کے ایکسئین اسلم پرویز میمن کے وکیل چوہدری محمد اشرف گوجر ایڈووکیٹ نے نیب کی جانب سے پلی بارگین کی درخواست منظور کئے جانے پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست واپس لے لی۔
یاد رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے متعارف کروائے گئے روشن سندھ پروگرام کے تحت سولر انرجی کی بنیاد پرصوبہ سندھ کے تمام شہری علاقوں کی شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کو روشن کرنے کیلئے قمقمے اور لیمپ نصب کرنا تھے۔ اس مقصد کیلئے حکومت سندھ نے کئی ارب روپے کا بجٹ مختص کیا تھا۔ صرف ضلع میرپور خاص کیلئے تہتر کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے۔ نیب نے روشن سندھ پروگرام سے وابستہ کچھ افراد کی جانب سے رقوم جعلی اکاؤنٹس کیس میں جمع کروانے کے ثبوت ملنے پر محکمہ بلدیات و دیہی ترقی کے افسران اور ٹھیکیداروں کو تفتیش کیلئے گرفتار کرنے کیلئے کوششیں شروع کردیں۔ دریں اثناء گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر محکمہ بلدیات و دیہی ترقی ضلع میرپور خاص کے ایکسئین اسلم پرویز میمن نے اپنے وکیل چوہدری محمد اشرف گوجر ایڈووکیٹ کی وساطت سے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری کرو الی اور شامل تفتیش ہوگیا۔ نیب نے محکمہ لوکل گورنمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل سمیت چند افسران اور ٹھیکیداروں کو پہلے ہی گرفتار کرلیا تھا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ محکمہ بلدیات کے سات افسران اور تین ٹھیکیداروں نے پلی بارگین کے ذریعے اپنا جرم قبول کرتے ہوئے مجموعی طور پر پینتالیس کروڑ روپے نیب کے پاس جمع کروادیئے ہیں۔ اس تناظر میں گرفتار ملزمان رہا کردیئے گئے اور ان کے خلاف مقدمہ ختم کر دیا گیا ہے۔