ڈیرہ غازی خان (این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ اپنی خود داری پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے،وکالت معزز پیشہ ہے، وکلاء کردار سازی پر توجہ دیں، اب ہر جگہ ہائیکورٹ بینچ بنانے کی ضرورت نہیں، ہر شہر میں ویڈیو لنک بنایا جائے،سنگا پور میں وکلاء اپنے چیمبر سے بیٹھ کر ہی دلائل دیتے ہیں، ڈی جی خان میں بینچ کی نہیں صرف ویڈیو لنک سکرین کی ضرورت ہے۔
ڈیرہ غازی خان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وکلاء علم حاصل کریں اور محنت کریں تو ہر مقام تک پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وکالت ایک معزز پیشہ ہے، وکلاء اپنی کردار سازی پر توجہ دیں، کردار تب ہی مضبوط ہوتا ہے جب ایمان مضبوط ہو۔ انہوں نے کہا کہ اپنی خود داری پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے بڑی چیز کردار سازی ہے، کردار کی وجہ سے لوگ آپ کی عزت کرتے ہیں، عہدے تو آنی جانی چیز ہیں۔انہوں نے کہا کہ جتنی عزت آپ اپنے لئے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججوں کو دیجئے، عزت بنائی جاتی ہے، مانگی نہیں جاتی۔چیف جسٹس نے کہا کہ میرے والد صاحب سائیکل پر جاتے تھے تو لوگ انہیں راستہ دیتے تھے کہ وکیل صاحب آرہے ہیں، اب تو لوگ لکھوا لیتے ہیں کہ ’پریس میڈیا‘ مطلب ہم سے پنگا نہ لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اب ہر جگہ ہائیکورٹ بینچ بنانے کی ضرورت نہیں، ہر شہر میں ویڈیو لنک بنا دیں، میں نے ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور میں سماعتیں شروع کر دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سنگا پور میں وکلاء اپنے چیمبر سے بیٹھ کر ہی دلائل دیتے ہیں، ڈی جی خان میں بینچ کی نہیں صرف ویڈیو لنک سکرین کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچ گھر آئے مہمان سے کچھ مانگتے نہیں، بلکہ اسے دیتے ہیں، آپ کے کردار کی وجہ سے لوگ محبت کرتے ہیں، میرے پاس ہوتے تو آپ کو پلاٹ ضرور دیتا، مگر یہ میرا کام نہیں۔