اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے سے متعلق سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں مطلوبہ قانون سازی کے لیے حکومت اپوزیشن جماعتوں کے تعاون کی محتاج ہوگئی ہے ۔ پیپلزپارٹی ن لیگ کی طرح اسیرقیادت کے معاملے پر حکومت سے خاموش تعاون کرکے ریلیف حاصل کرسکتی ہے ۔
قانونی وسیاسی ماہرین پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لیے جنوری اورفروری کو سخت آزمائش پرمبنی قراردے رہے ہیں، قانونی ترمیم سے پہلے نمبرآف گیم پورے کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے ناز نخرے اٹھانا پاکستان تحریک انصاف کے لیے انتہائی مشکل تجربہ ہو گا۔ دوسری جانب حکومت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقرری کے لیے فوری طور پر قانون سازی کرنے کی خواہاں ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت قومی اسمبلی کے آئندہ ہونے والے اجلاس سے قبل ہی اپوزیشن سے بات کر کے اپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینا چاہتی ہے۔سپیکر اسد قیصر آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی اس معاملے کو بنیاد بنا کر اپنے معاملات اور مطالبات پر حکومت کو راضی کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ آرمی چیف کی تقرری سے متعلق آئین میں کی جانے والی ترمیم کے لیے پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت چاہئے ہو گی جس کے لیے حکومت کا اپوزیشن جماعتوں کو اس اہم معاملے پر آن بورڈ اور اعتماد میں لینا بے حد ضروری ہے۔