جمعہ‬‮ ، 01 اگست‬‮ 2025 

  آرمی چیف کی تقرری، مدت اور توسیع کے بارے میں قانون بنانا ہمارے لیے اعزاز ہو گا،حکومتی  قانونی ٹیم نے بڑا اعلان کردیا

datetime 28  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) حکومت کی قانونی ٹیم اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور سابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاہے  کہ    عدالت نے ہمیں حکم دیا ہے، آرمی چیف کی تقرری، مدت اور توسیع کے بارے میں قانون بنانا ہمارے لیے اعزاز ہو گا، آرمی چیف کی مدت ملازمت 29 کی رات بارہ بجے سے شروع ہو گی اور ایسا نہیں ہو گا یہ مدت چھ ماہ میں ختم ہو جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے   اسلام آباد میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے  کیا۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ تاریخی ہے اس فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے آئین اور قانون کی سپر میسی ہے۔آرمی ایکٹ تقسیم برصغیر سے قبل کا ہے پاکستان کے آہین 1973 کے بعد مختلف ادوار میں آرمی چیفس کی تقرری اور توسیع ملتی رہی ہم نے بھی اْسی قانون کو فالو کیا ہم نے مدت ملازمت میں توسیع کی سمری میں کوئی نئی چیز نہیں شامل کی تھی عدلیہ میں ایک درخواست دائر ہو گئی جس پر عدلیہ نے ایکشن لیا جنرل کیانی کو جب مدت ملازمت میں توسیع دی گئی تھی اْس وقت بھی ایک درخواست ان کی تقرری کے خلاف دائر کی گئی تھی اس وقت درخواست پر عملدرآمد ہو جاتا تو اج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے جن لوگوں نے اٹھارویں ترمیم لائی انھوں نے اس پر قانون سازی کیوں نہ کی ہم سے پچھلی دو حکومتوں نے بھی آرمی ایکٹ پر کام نہیں کیا آرمی ایکٹ آج تک چیلنج نہیں ہوا اب ہوا تو اس پر قانون سازی کریں گے سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 243 پر قانون سازی کی جائے عدلیہ نے احسن طریقے سے یہ کام عوامی نمائندوں یعنی پارلیمنٹ کو دے دیا جو اچھا اقدام ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ آئین کا ارٹیکل 243 آرمی چیف کی تقرری اور 245 ان کے رینک سے متعلقہ ہے عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ آئین کی شق 255 میں آرمی چیف کا ذکر نہیں ہمارا آئین اس حوالے سے خاموش تھا عدلیہ نے چھ ماہ کا وقت دیا ہے ہم انشاء اللہ اسے ایک ہفتے اور ایک ماہ میں بھی قانون سازی کر سکتے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ میڈیا جعلی خبریں چلاتا ہے یہ خبریں چلائی گئی کہ وزیراعظم نے مجھ سمیت اٹارنی جنرل اور شہزاد اکبر کی کھنچائی کی ہے ایسا بالکل بھی نہیں ہوا میں نے استعفیٰ رضاکارانہ اپنی مرضی سے دیا ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے کوئی ایسی خبر نہ چلائی جائے جس سے ملک کی عزت پر دھبہ آئے۔فروغ نسیم نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے دیکھا کہ عدلیہ میں چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری کے حوالے سے تمام معاملات پر بحث آہین اور قانون کے مطابق درست سمت میں جا رہی ہے

اس پر انھوں نے مسرت کا اظہار کیا۔ ماضی میں بھی تقرریوں پر ان ایڈوانسڈ نوٹیفکیشن ہوتے تھے اور اب کی بار بھی ایسا ہوا ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر نسیم فروغ نے کہا کہ کابینہ اور پارلیمنٹ طے کرے گی کہ آرمی چیف کی مدت کتنی ہو گی؟ اس پر ابہام نہیں ہونا چاہئے۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر بیرسٹر فروغ نسیم نے ” آن لائن ” کے سوال پر بتایا کہ عدلیہ کا فیصلہ نظریہ ضرورت نہیں بلکہ عدلیہ کا اختیار تھا کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دے۔انھوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ عدلیہ کا صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ کون سے کیس کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…