اسلام آباد (نیوزڈیسک)آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے معاملے پر تنازعہ،وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے انتہائی قدم اُٹھالیا،تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے استعفیٰ دے دیا ہے، نجی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق بیرسٹر فروغ نسیم نے
استعفیٰ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر پیدا ہونے والے تنازعے کی وجہ سے دیا، علاوہ ازیں نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ کل فروغ نسیم عدالت میں جنرل قمر باجوہ کی طرف سے بطور وکیل عدالت میں پیش ہونگے۔دریں اثناء شیخ رشید نے بھی تصدیق کردی ہے کہ وزیرقانون فروغ نسیم نے استعفیٰ دے دیا ہے اور وہ کل آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی طرف سے عدالت میں پیش ہونگے،قبل ازیں وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ان پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔اپنے وضاحتی بیان میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ میں کابینہ کے اجلاس میں نہیں گیا، وزیراعظم نے مجھ پر برہمی کا کوئی اظہار نہیں کیا۔دوسری جانب ترجمان وزیر اعظم آفس نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وزیر قانون پر تنقید کی خبر سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کے تقرر کا نوٹیفیکیشن معطل کئے جانے کا تحریر حکم نامہ جاری کر دیا۔ منگل کو فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے،فیصلہ تین صفحات پر مشتمل ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہاگیاکہ آئین اور ملٹری رولز میں توسیع کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ حکم نامے میں کہاگیاکہ سیکورٹی خدشات سے آرمی کو بطور ادارہ نمٹنا چاہیے افراد پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔تحریری حکم نامہ میں کہاگیاکہ نوٹیفیکیشن پہلے وزیر اعظم نے خود جاری کر دیا جس کو اس کا اختیار ہی نہیں،دوبارہ نوٹیفیکیشن صدر نے جاری کیا لیکن وہ کابینہ کی منظور کے بغیر جاری کر دیا گیا۔حکم نامہ میں کہاگیاکہ عدالت نے معاملہ کو عوامی مفاد کے تناظر میں آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت قابل سماعت قرار دیا ہے۔ حکم نامہ میں کہاگیاکہ بنیادی انسانی حقوق کے تحت 184/3 میں درخواست گزار کی انفرادی بنیادی حیثیت غیر معینی ہو جاتی ہے۔