اسلام آباد( آن لائن)سی ڈی اے انتظامیہ کی نا اہلی کی وجہ سے اسلام آباد و گرد ونواح میں 9لاکھ سے زیادہ غیر قانونی واٹر بورنگ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، پانی زیر زمین 200 سے 300فٹ گہرائی میں چلا گیا ڈیموں سے پانی کی سپلائی اسلام آباد کی آبادی کے تناسب سے 25فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے یہی وجہ ہے کہ رواں سال وفاقی دارالحکومت میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا
ذرائع نے بتایا کہ سی ڈی اے کے اپنے قوانین کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے کسی بھی سیکٹر میں رہائش پزیر کوئی بھی مالک مکان پانی کے لئے بورنگ کا خصوصی طور پر سی ڈی اے سے این او سی حاصل کرے گا اور اس اجازت نامے میں درج قوانین کو ملحوط خاطر رکھتے ہوئے وہ بورنگ کرانے کا پابند ہو گاجس میں مطلوبہ جگہ اور گہرائی کا اندراج بھی ہو گا لیکن اسلام آباد میں بیشتر سیکٹروں کے رہائشیوں نے اپنے گھروں میں بغیر کسی اجازت کے لاکھوں واٹر بورنگ اپنی مرضی سے کروا رکھے ہیںجس میں سی ڈی اے شعبہ پلاننگ کی ملی بھگت اور غفلت شامل ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد جہاں پر پانی کی سطح 50سے 80فٹ کی گہرائی پر موجود تھی جو اب 200سے350کی گہرائی پر پہنچ چکی ہے اسلام آباد کے شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں لوگوں نے ایک ایک گھر میں تین تین بار واٹر بورنگ کروا رکھی ہیں جہاں پر قانون نام کی کوئی چیز ہی نہیں بورنگ کرانے والے مالکان نے سرکاری گلیوں کو بھی اپنی جاگیر سمجھ کر انہیں مفلوج کر دیا ہے اس کی خاص وجہ یہ بھی ہے کہ اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں پانی کی سپلائی کا کوئی وجود نہیں اگر انتظامیہ شہریوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے کوئی لائحہ عمل تیار کرتی تو شہری جگہ جگہ بورنگ کا غیر قانونی عمل شروع کرنے سے گریز کرتے ذرائع نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں پانی کی
قلت کی سب سے بڑی وجہ سی ڈی اے کی ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے کیونکہ ڈیموں سے آنے والی سپلائی لائنیں 30سال پرانی ہیں جو جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ان سے روزانہ لاکھوں گیلن پانی ضائع ہو جاتا ہے درین اثناء متعدد جگہ پائپ لائنوں سے پانی لاکھوں ٹن چوری بھی کیا جاتا ہے اگر ان سب کوہتاہیئوں پر قابو پا لیا جائے تو پانی کی قلت میں 55فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے
جبکہ وفاقی دارالحکومت میں پانی کی غیر قانونی بورنگ کی وجہ سے سی ڈی اے کو ہر ماہ 82کروڑ روپے کا خسارہ اٹھانا پڑتا ہے اس حوالے سے’’ ‘‘آن لائن‘‘ نے سی ڈی اے کے ترجمان صفدر حسین شاہ سے موقف پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد کے غیر قانونی بورنگ کر کے پانی حاصل کرنے والے تمام گھرانوں کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں جن کے مطابق بورنگ کرنے والے رہائشی سی ڈی اے سے
باقاعدہ طور پر این او سی حاصل کریں یہ نوٹسز ایک ماہ کے لئے جاری کئے ہیں اس کے بعد بورنگ کا سی ڈی اے ماہرین پوری طرح سے جائزہ لیں گے قوانین سے تجاوز کئے جانے والے بورنگ کوق ختم کیا جائے گا جن رہائشیوں کے بورنگ سی ڈی اے قوانین پر پورے اترتے ہوں گے انہیں قانونی دھارے میں لا کر این او سی جاری کیا جائے گا اور جو بورنگ ہولڈر مالکان ایک ماہ میں
این او سی حاصل نہ کر سکے تو ان کی بورنگ اکھاڑ دی جائے گی انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے بورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اسلام آباد کے رہائشی اگر اپنے گھروں میں بورنگ کرنے کے خواہشمند ہوں وہ سی ڈی اے سے باقاعدہ پلاننگ کے تحت بورنگ کرا سکتے ہیں جس کاادارے کو ٹیکس بھی ادا کرنا ہو گا اس فیصلے پر جون سے قبل عملدرآمد کیا جائے گا