اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کی ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کے دور ان ایک ملین روپے کے عوض شیخ عمران الحق کی منظور کرلی۔ منگل کو چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ای سی سی میٹنگ کے بعد 2013 ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دیا گیا۔ وکیل شیخ عمران الحق نے کہاکہ یو ایس ایڈ کی مددایل این جی ٹرمینل کی سے منصوبے کا آغاز کیا گیا۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ اسوقت شیخ عمران الحق ای ای پی ٹی کے سی ای او تھے۔ وکیل شیخ عمران الحق نے کہاکہ چار ماہ سے نیب کی تحویل میں ہیں۔ وکیل درخواست گزار تاحال نیب نے تحریری جواب جمع نہیں کرایا۔ وکیل درخواست گزارنے کہاکہ چھ ماہ قبل دوسرے ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دیا گیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیب تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا شیخ عمران الحق نے اتھارٹی کو غلط استعمال کیا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ عدالت کو مطمئن کریں کہ کس حیثیت میں شیخ عمران الحق نے اتھارٹی کو غلط استعمال کیا۔ نیب تفتیشی افسر نے کہاکہ ملزم کی چار مختلف کمپنیاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ ایک چھوٹی کمپنی کو دیا جانا تھا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ اب تک آپ ملزم پر اتھارٹی کے غلط استعمال ثابت نہیں کرسکے۔ عدالت نے ایک ملین روپے کے عوض شیخ عمران الحق کی منظور کرلی۔ یاد رہے کہ سابق ایم ڈی پی ایس او پر کرپشن اور بے ضابطگیوں کا الزام تھا۔