جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

عمران خان خواہ فیلڈ مارشل ہی کیوں نہ بن جائیں یہ اور ان کی حکومت نہیں بچ سکے گی،وزیراعظم کو ترجمانوں پر وقت برباد کرنے کی بجائے کیا کرنا چاہیے ،دوسری صورت میں کیا ہو سکتا ہے؟مستقبل کی پیش گوئی کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کر دیا گیا

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2019 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چوہدری اپنے کالم ’’فیلڈ مارشل عمران خان‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔۔ہمارے وزیراعظم عمران خان کے لیے لولا ڈی سلوا کی داستان میں بہت سے سبق چھپے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں صدر آصف علی زرداری نے لولا ڈی سلوا کے پروگرام بولسا فیملیا کی طرز پر پاکستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا تھا‘ یہ پروگرام نواز شریف کے

دور میں بھی چلتا رہا اور یہ آج بھی چل رہا ہے مگر آپ فرق دیکھیے‘ اس پروگرام نے برازیل میں سات برسوں میں غربت ختم کر دی جب کہ پاکستان میں اس پر اربوں روپے سالانہ خرچ ہونے کے باوجود غربت میں اضافہ ہو رہا ہے‘ کیوں؟۔کیوں کہ ہم نے بولسا فیملیا کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا لہٰذا وزیراعظم لولا ڈی سلوا کا پروگرام منگوائیں‘ خود پڑھیں‘ اپنے لوگوں کو برازیل بھجوائیں اور یہ پروگرام اس کی مکمل روح کے ساتھ نافذ کر دیں‘ یہ پروگرام پاکستان میں بھی تبدیلی لے آئے گا‘ آپ اسی طرح برازیل کا پروگرام ایجوکیشن فار آل اور ہیلتھ فار آل کو لے لیں اور آپ یہ پروگرام بھی جوں کے توں نافذ کر دیں‘ یہ ان شاءاللہ یہاں بھی نتائج دیں گے‘ وزیراعظم کو یہ سمجھنا ہو گا غربت‘ تعلیم اور صحت عوام کے تین بڑے مسئلے ہیں۔۔وزیراعظم اگر صرف ان کو ”فوکس“ کر لیں اور یہ اس کے بعد اپنی توجہ روزگار پر لگا دیں تو یہ قائد اعظم کے بعد پاکستان کے دوسرے بڑے لیڈر بن جائیں گے مگر مجھے اکثر محسوس ہوتا ہے وزیراعظم فوکس کرنے کی بجائے اپنی ساری صلاحیتیں چھوٹے چھوٹے اور غیر ضروری ایشوز پر ضائع کر دیتے ہیں مثلاً یہ روزانہ حکومتی ترجمانوں کی اڑھائی اڑھائی گھنٹے تربیت کرتے رہتے ہیں‘ یہ بھی ضروری ہے لیکن اگر وکیل کے پاس ملزم کے حق میں کوئی دلیل نہیں ہو گی تو وکیل خواہ کتنا ہی قابل کیوں نہ ہو یا اس کو خواہ کتنی ہی ٹریننگ کیوں نہ دے دی جائے

یہ مقدمہ ہار جائے گا چناں چہ وزیراعظم کو ترجمانوں پر وقت برباد کرنے کی بجائے لولا ڈی سلوا جیسے کام کرنے چاہییں۔یہ کام انہیں ترجمانوں اور سہولت کاروں دونوں کی محتاجی سے نکال دیں گے‘ پھر انہیں چودھری صاحبان اور ایم کیو ایم کی منت بھی نہیں کرنا پڑے گی اور حکومت بچانے کے لیے نواز شریف پر رحم بھی نہیں کھانا پڑے گا‘

وزیراعظم کو یہ حقیقت سمجھنا ہوگی حکومت نے اگر کام نہ کیا‘ یہ اگر عملی طور پر ایکٹو نہ ہوئی تو عمران خان خواہ فیلڈ مارشل ہی کیوں نہ بن جائیں یہ اور ان کی حکومت نہیں بچ سکے گی‘ یہ بھی سیدھے لندن جائیں گے اور باقی زندگی جنرل پرویز مشرف اور میاں نواز شریف کی طرح ہائیڈ پارک میں واک کرتے کرتے بسر کریں گے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…