پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

اعلی حکام کی باربار عدالت طلبی کی مخالفت‘چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بڑا اعلان کردیا

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ اعلی حکام کی باربار عدالت طلبی درست نہیں اور حکام اپنا کام ٹھیک کریں تو مداخلت کی ضرورت نہیں رہتی۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں پولیس اصلاحات سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف جسٹس نے عدالتوں میں اندراج مقدمہ کی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا

کہ اندراج مقدمہ کی درخواستوں کے اضافہ سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھ چکا ہے، پولیس اصلاحات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔چیف جسٹس نے پولیس کمپلینٹ سیل میں موصول شکایات کے فوری ازالے اور تھانہ میں مقدمات کی بروقت اندراج کے اقدامات کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے معیار کو بہتر کرنے سے متعلق اقدامات یقینی بنایا جائے۔بعدازں چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے سنٹرل پولیس آفس میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عہدہ سنبھالنے پراولین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونیوالوں کاوقاربرقراررکھناتھا، بطورچیف جسٹس پولیس،آئی ٹی،عدلیہ میں اصلاحات کیں، جس کے نتیجے میں ہائیکورٹس میں اپیلیں دائرہونے میں 15فیصد کمی ہوئی اور انتظامی معاملات بہتر ہونے سے اسی عدلیہ نے زبردست نتائج دیے، پولیس یاکسی بھی شخصیت کی عدالت میں پیشی پراس کا احترام ملحوظ خاطررکھنا چاہیے، اعلی حکام کی باربار عدالت طلبی میرے نزدیک درست نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب ملک میں عوامی نوعیت کا کوئی واقعہ پیش آتا تو شور مچتا کہ چیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینا چاہیے،لیکن سپریم کورٹ انصاف فراہم کرنے کا آخری ادارہ ہے جسے پہلا پلیٹ فارم نہیں بننا چاہیے، حکام اپنا کام کر رہے ہوں اور متعلقہ ادارہ پہلے ہی متحرک ہوتوعدالت کو نوٹس لینے اور مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں، پہلے دن ہی مداخلت کی جائے تو معاملات الجھ جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔سپریم کورٹ انصاف کی اعلی ترین آخری عدالت ہے۔ریٹائرڈ پولیس افسران نے بھی پولیس اصلاحات کمیٹی میں کردار ادا کیا، پولیس اصلاحات کے لیے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کمیٹی تشکیل دی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ میرے زمانہ طالبعلمی سے ہی پولیس کے ساتھ لگا ؤہے، 1976

میں زمانہ طالبعلمی کے دوران پولیس کے ساتھ اچھے تعلق کی ایک بڑی وجہ میرے گھرانہ بھی ہے کیونکہ میرے بڑے بھائی پولیس میں سروس انجام دے چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انصاف کی فوری فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس شروع کی گئیں ماڈل کورٹس کی وجہ سے عدالتوں میں انقلاب آیا، میری اولین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونے والوں کا وقار برقرار رکھنا ہے۔ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…