اسلام آباد (این این آئی) مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اور نگزیب نے کہا ہے کہ پروڈکشن آر ڈر جاری ہونے کے باوجود سعد رفیق کو پارلیمنٹ میں نہ لانا پارلیمنٹ پر حملہ ہے ،رانا ثناء اللہ کے پروڈکشن آر ڈر جاری نہیں کئے جارہے ہیں ، اس کا جواب پنجاب حکومت اور عمران خان کو دینا پڑے گا ،عمران خان جو کر رہے وہ دانتوں سے کھولیں گے،عمران خان کرکٹ کی مثالیں دیتے ہیں
آپ دوسری ٹیموں کو کھیلنے کا موقع تو دیں،جرات ہے تو جیلوں سے مخالفین کو نکالیں اور مقابلہ کریں ،،تحریک انصاف خود الیکشن کمیشن کو ہراساں کر رہے ہیں ، عمران خان جرات ہے تو روزانہ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوں، وزیر اعظم اپنے ترجمانوں کو نواز شریف کا سیکورٹی گارڈ بھرتی کر دیں،نیب کی جرات نہیں کہ حکومتی کرپشن کے خلاف کارروائی کرے۔ جمعہ کو مریم اورنگزیب نے مرتضی جاوید عباسی اور چیئرمین کمیٹی سائنس ٹیکنالوجی ساجد مہدی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ دو سال سے عمران خان سیاسی انتقام میں اندھے ہوچکے ہیں ،کنٹینر پر چڑھ کر اسی ایوان پر لعنت بھیجتے تھے اور اب انہوں نے پارلیمنٹ کو لاک ڈاؤن کردیا ہے ،جتنے سیاسی رہنما اس وقت جیل میں ہیں انہیں بکتر بند گاڑیوں میں لایا جاتا ہے ،7 نومبر خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈرز جاری ہوئے مگر انہیں قومی اسمبلی اجلاس میں نہیں لایا گیا ،عمران خان کے حکم کی وجہ سے سپیکر قومی اسمبلی کے آرڈرز کو نہیں مانا گیا ،پارلیمان کے استحقاق کو وزیراعظم خود مجروح کررہے ہیں ،سیشن ختم ہوگیا مگر سعد رفیق کو نہیں لایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ رانا ثناء اللہ کے پروڈکشن آرڈرز تک جاری نہیں کیے جارہے ہیں ،شاہد خاقان عباسی نے یہاں تک کہہ دیا جب تک سب کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہوتے میں ایواں میں نہیں آؤنگا ،خواجہ سعد رفیق کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے
اجلاس میں شرکت کے لئے بھی پروڈکشن آرڈرز جاری ہونے کے باوجود نہیں لایا جارہا ،حکومت پنجاب کو اس حوالے سے جواب دینا ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمان پر لعنت بھیجنے والوں نے اس کو لاک ڈاؤن کردیا ہے ،جو گرہیں عمران خان ہاتھون سے لگا رہے ہیں وہ انہیں دانتوں سے کھولنا پڑے گا ۔ انہوںنے کہاکہ کرکٹ کی مثالیں دینے والے نے مخالف ٹیم کو قیدو بند میں ڈال دیا ہے، کیا مقابلہ ایسے ہوتا ہے ۔
انہوںنے کہاکہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، خواجہ سعد رفیق، حمزہ شہباز، احد چیمہ سمیت دیگر کو بے بنیاد الزامات پر قید میں رکھا جارہا ہے ،اس وقت عدالتیں میڈیا تک کے لئے بند کردی گئی ہیں ، اس وقت عمران خان خوف میں مبتلا ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وسیم اجمل لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ایم ڈی کو 48 دنوں سے نیب کی حراست میں رکھا گیا ہے ،جب کچھ نہیں ملتا تو وعدہ معاف گواہ بیوروکریسی کو
دباؤ کے تحت بنایا جارہا ہے ،دباؤ قبول نہ کرنے والے بیورو کریٹس کو سلام پیش کرتے ہیں ،الیکشن کمیشن کو ہراساں صدر اور وزیراعظم نے کیا ہے،پارلیمان کو بائی پاس خود صدر، وزیراعظم نے کیا۔مریم اور نگزیب نے کہاکہ بہتر ہے کرائے کے ترجمانوں کو نواز شریف کا چوکیدار بھرتی کرلیں تاکہ وہ اپنی نوکری اچھے طریقے سے کرسکیں ،نواز شریف اور شہباز شریف کے کھربوں کے منصوبے لگائے
مگر ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ،اس وقت پورا ملک معاشی بحران کا شکار ہے، ایک سال میں ملک کی معاشی حالت ابتر ہوچکی ہے ،ایسی صورت حال میں مشیر خزانہ 17 روپے کلو ٹماٹر کا دعویٰ کرتا ہے ،سیاسی رہنماؤں کو جیلوں میں بند کردیا گیا اور ملک پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے،جن افراد کو اب تک نیب نے حراست میں لیا ہے ان پر ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ،
حکمران جماعت کو نیب نے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس وقت جو پارلیمان پر حملہ ہوا ہے اس پر پارلیمان کا استحقاق مجروح کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔مریم اورنگزیب نے چیلنج کیا کہ کرکٹ کی مثالیں دینے والے مخالف ٹیم کو بھی آزاد چھوڑیں اور پھر مقابلہ کریں ۔انہوںنے کہاکہ روزانہ کی بنیاد پر عمران خان بھی نواز شریف کی طرح الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوں اور اپنے اثاثہ جات ڈکلیئر کریں ،شہباز شریف کے ساتھ مقابلہ کیلئے کارکردگی کو پرکھنا ہوگا۔
انہوںنے کہاکہ عمران خان پروڈکشن آرڈرز کے آڑے آرہے ہیں اور نہیں چاہتے کہ خواجہ سعد ایوان میں آئیں ،نیب کالا قانون ہے، غیر آئینی و غیر قانونی کام اسی قانون کے ذریعے کروائے جاتے ہیں اور سیاسی انتقام لیا جارہا ہے ،الزام ثابت نہ ہونے کے باوجود سیاسی رہنماؤں کو جیل میں ڈالا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیب کی جانب سے ریفرنس تک دائر نہیں ہوئے، صرف بیانات سے کچھ نہیں ہوگا ،
سلیکٹڈ وزیراعظم کے ہوتے ہوئے عوام کو ریلیف نہیں ملے گا ۔ انہوںنے کہاکہ ہم سعد رفیق سمیت پروڈکشن آرڈرز کے معاملے پر تحریک استحقاق قومی اسمبلی میں پیش کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ٹماٹر ٹماٹر پر کبھی ہم نے نہیں کہا کہ 17 روپے بک رہا ہے، ٹی وی سے حکمرانوں کو قیمتوں کا علم ہورہا ہے ،اگر ترمیم اپنے لاڈلوں کو بچانے کے لیے لائی جارہی ہے تو پھر تسلیم نہیں ۔انہوںنے کہاکہ اگر نیب اصلاحات پارلیمان کے ذریعے لائی جائیں گی تو ہم اعتراض نہیں کرینگے۔