اسلام آباد(آن لائن)پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی ) اراکین پارلیمنٹ میں ‘ سب سے زیادہ ہتھیار رکھنے والی سیاسی جماعت ہے’ اور جن 100 اراکین نے اپنے اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کیے ہیں ان میں سے 50 کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 2018 کے لیے قانون سازوں کے اثاثوں کی معلومات کا تجزیہ کرنے سے یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹ اور تینوں صوبائی
اسمبلیوں سے تعلق رکھنے والے اراکین کے پاس ہتھیار رکھنے والی واحد جماعت ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے علاوہ اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کرنے والے 20 قانون سازوں کا تعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، 5 کا تعلق پاکستان مسلم لیگ(ن)، 5 کا گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور 4 کا بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔وہ افراد جنہوں نے اپنے اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کیے ان میں قومی اسمبلی کے 19 اراکین جن میں سے 6 کا تعلق پی ٹی آئی، 6 کا پاکستان پیپلزپارٹی سے ہے، 2 اراکین کا تعلق پاکستان مسلم لیگ(ن)، 2 کا متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم )، ایک کا جی ڈی اے، ایک کا متحدہ مجلس عمل سے ہے جبکہ اس میں ایک آزاد امیدوار بھی شامل ہے۔اپنے اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کرنے والے ارکان اسمبلی میں سابق صدر آصف علی شامل ہیں جن کے پاس سب سے زیادہ ہتھھیار موجود ہیں انہوں نے ایک کروڑ 66 لاکھ روپے مالیت کے ہتھیار ظاہر کیے لیکن ان کی نوعیت نہیں بتائی۔سینیٹ میں مجموعی طور پر 10 اراکین نے اپنے ہتھیار ظاہر کیے ہیں، جن میں سے 2 کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی، 2 کا پاکستان تحریک انصاف، 2 کا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، 2 کا نیشنل پارٹی، ایک کا پاکستان مسلم لیگ(ن) اور ایک رکن آزاد ہے۔سندھ اسمبلی میں 47 اراکین نے اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کیے ہیں جن میں سے 40 کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی، 4 کا گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، 2 کا پاکستان تحریک انصاف اور ایک کا تعلق پاکستان مسلم لیگ فنکشنل ہے۔پنجاب اسمبلی میں اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کرنے والے 10 اراکین میں سے 7 کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، 2 کا تعلق پاکستان مسلم لیگ(ن) اور ایک کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ 4 میں سے 10 اراکین کا تعلق ضلع رحیم یار خان سے ہے۔بلوچستان اسمبلی میں 8 ارکان نے اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کیے ہیں، جن میں سے 4 کا تعلق بلوچستان سے ہے، ایک کا تعلق بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)، ایک کا بی این پی-اے ، ایک کا ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی ہے اور ایک آزاد رکن ہے۔