اسلام آباد (این این آئی)اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے کہا ہے کہ عدالت نے بانڈ کے علاوہ کابینہ کی تمام باتیں قبول کی ہیں، نواز شریف کے فیصلے سے متعلق اپیل کا فیصلہ کابینہ کرے گی۔ایک انٹرویومیں اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے کہا کہ ہم نے نواز شریف کے بیرون ملک جانے میں بانڈز کی شرط اس لیے رکھی تھی کہ ان سے رقم برآمد ہو سکے۔
انہوں نے کہاکہ عدالت نے بانڈ کے علاوہ کابینہ کے تمام باتیں قبول کی ہیں اور کیس کی سماعت کے دوران بانڈز کا فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی طرف سے جمع کرائے گئے اسٹام پر نواز شریف نے بھی دستخط کیے ہیں یعنی کہ دونوں بھائیوں نے اس پر اتفاق کیا ہے۔ اگر نواز شریف واپس نہیں آئے تو توہین عدالت کا قانون لاگو ہو گا اور چونکہ شہباز شریف گارنٹر ہیں تو ان کو صادق اور امین کے چارج کے علاوہ دیگر کئی دفعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔انور منصور نے کہا کہ ہم نے عدالت سے استدا کی تھی کہ نواز شریف کے کیس کے حوالے سے تمام چیزیں ان کے بیرون ملک جانے سے پہلے طے کر لیں تاہم عدالت نے ان معاملات کو جنوری میں دیکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے فیصلے کی اپیل کا فیصلہ کابینہ کرے گی۔ انڈرٹیکنگ بنیادی طور پر شہباز شریف کا ہے جس کی نواز شریف نے صرف حمایت کی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ کسی بھی آزاد شخص کے سفر کی اجازت قانون دیتا ہے لیکن کسی بھی مجرم کے بہت سارے حقوق ختم ہو جاتے ہیں جس میں بیرون ملک سفر کا حق بھی شامل ہے۔ عدالت نے نواز شریف کو صرف ایک دفعہ بیرون ملک جا کر علاج کرانے کی ہدایت کی ہے۔ آج اور کل نواز شریف کا نام ای سی ایل میں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے کیس کی فوری سماعت کے لیے جلد درخواست دائر کر دی جائے گی۔ یہ اعتراض بالکل ٹھیک ہے کہ آصف علی زرداری کا کیس یہاں کیوں سنا جا رہا ہے جبکہ ان کا مقدمہ سندھ کا ہے۔ سب کے لیے قانون برابر ہونا چاہیے۔