اسلام آباد (این این آئی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایاگیا ہے کہ پاکستان نے فیٹف کی 27 شرائط میں سے 5 مکمل طور پر 17 کافی حد تک اور 5 کا ابھی مکمل اطلاق کرنا ہے ،64 ہزار غیر سرکاری تنظیموں میں سے 30 ہزار فعال تنظیموں کی رجسٹریشن کی گئی ،اس وقت 140 غیر سرکاری تنظیموں کو دہشتگردی گردوں کی مالی معاونت شکوک پر اکاؤنٹس چیک کیے جا رہے ہیں۔
فیٹف اب پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ فروری کے وسط میں لے گا جبکہ چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ سال ٹیکس فائلز کی تعداد 70 لاکھ اضافہ ہوا ،اس مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ٹیکس وصولی میں 27 فیصد اضافہ ہوا ،مزید سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لائینگے ،وہزار انیس کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم 1 لاکھ 24 ہزار 208 افراد نے فائدہ اٹھایا ۔ پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا جس میں ممبر کسٹمز نے بتایاکہ حکومت نے سمگلنگ کی روک تھام کیلئے نئی حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی ہے ،رواں سال 11 ارب روپے مالیت کی الیکٹرانک اشیاء کی سمگلنگ پکڑی جو گزشتہ سال کی 6 ارب 30 کروڑ روپے کی پکڑی جانے والی اشیاء سے 73 فیصد زیادہ ہے ۔ممبر کسٹمز نے کہاکہ رواں مالی سال 637 ایل ای ڈی ٹی وی کی سمگلنگ پکڑے جبکہ گزشتہ سال 15 ہزار 5 سو ٹی وی پکڑے ،کسٹمز کے عملے کی شدید کمی ہے جس کے باعث مکمل طور پر سمگلنگ نہیں روک سکتے ۔سینیٹر میاں عتیق نے کہاکہ باڑہ مارکیٹ ہر شہر میں ہیں جہاں پر کھلے عام سمگلنگ کا سامان ملتا ہے ،ایف بی آر انکے خلاف کیوں کارروائی نہیں کرتا ۔سینٹر محسن عزیز نے کہاکہ ایف بی آر سمگلنگ کے خاتمے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرے ۔
ممبر کسٹمز نے کہاکہ سمگلنگ روکنے کیلئے نئی پالیسی کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا ۔ ممبر کسٹمز نے کہاکہ سمگلنگ روکنے کیلئے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد حاصل کر رہے ہیں ،کسٹمز کا عملہ انٹری پوائنٹس اور مخصوص روٹس پر سمگلنگ روکنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے ۔سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ سمگلنگ روکنے کیلئے مزید اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے ،سمگلنگ کی روک تھام کیلئے کمیٹی اپنی سفارشات کیلئے ذیلی کمیٹی بنا دے ۔سینیٹر میاں عتیق نے کہاکہ راجہ بازار میں رات 11 بجے دکانوں پر چھاپہ مارا گیا۔
اس طریقہ کار پر نظر ثانی کی جائے ۔ڈپٹی گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ گزشتہ مالی سال بینکوں کے غیر فعال قرض میں 144 ارب روپے کا اضافہ ہوا ،غیر فعال قرض کا حجم 624 ارب روپے سے بڑھ کر 768 ارب روپے ہو گیا ،توانائی اور شوگر سیکٹرز کے غیر فعال قرضوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ بینکوں کے منافع میں فی الحال متاثر ہونے کا اندیشہ نہیں ،بینکنگ کورٹس میں 49 ہزار کیسز ہیں جن پر جلد فیصلہ کیلئے حکومت کو تجاویز دی ہیں ۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ غیر فعال قرض میں اضافہ کی وجہ معاشی سست روی اور سخت معاشی اقدامات بھی ہیں ۔ڈی جی فانشل مانیٹرنگ یونٹ نے کہاکہ پاکستان فیٹف کی 27 شرائط میں سے 5 مکمل طور پر 17 کافی حد تک جبکہ 5 کا ابھی مکمل اطلاق کرنا ہے ،64 ہزار غیر سرکاری تنظیموں میں سے 30 ہزار فعال تنظیموں کی رجسٹریشن کی گئی ،اس وقت 140 غیر سرکاری تنظیموں کو دہشتگردی گردوں کی مالی معاونت شکوک پر اکاؤنٹس چیک کیے جا رہے ہیں ۔
فیٹف اب پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ فروری کے وسط میں لے گا ۔چیئر مین ایف بی آر نے بتایاکہ اس سال ٹیکس فائلز کی تعداد 70 لاکھ اضافہ ہوا ،اس مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ٹیکس وصولی میں 27 فیصد اضافہ ہوا ،مزید سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لائینگے ۔ انہوںنے کہاکہ سابق فاٹا علاقوں میں اسٹیل اور گ سے فی الحال ٹیکس نہیں آیا ۔ انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کا رواں مالی سال جولائی سے اکتوبر تک کا ہدف 1447.1 ارب روپے تھا ۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایاکہ ایف بی آر اس عرصے میں 1280ارب روپے ٹیکس وصولی کی ،گزشتہ سال ان چار مہنیوں میں 1101.1 ارب روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی تھی ۔چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 179 ارب زیادہ وصولی ہوئی ،مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں ٹیکس وصولی 16.3 فیصد زیادہ ہے ۔چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں جولائی سے اکتوبر تک ڈائریکٹ ٹیکسز 20.2فیصد بڑھے ،سیلز ٹیکس میں 21فیصد اضافہ ہوا،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 19.1فیصدااضافہ ہوا۔
مالی سال کے پہلے چار مہنیوں میں کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1.7فیصد کمی ہوئی ۔انہوںنے کہاکہ دوہزار انیس کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم 1 لاکھ 24 ہزار 208 افراد نے فائدہ اٹھایا ۔ انہوں نے کہاکہ ان افراد سے 61ارب 20کروڑ روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی ،گزشتہ سال 2018میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے 80ہزار 68افراد نے فائدہ اٹھایا ،گزشتہ سال ٹیکس ایمنسٹی سے 124ارب روپے وصول ہوئے تھے ۔