اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

نوازشریف کے دو بیٹے پہلے ہی مفرور،صمدھی بھی مفرور،بھائی کے بیٹے اور انکے داماد بھی مفرور، حکومت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی یا نہیں؟ڈاکٹر بابر اعوان نے بڑا اعلان کردیا

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2019 |

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ومصروف قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی۔شریف خاندان مفرور تھا ان کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے نوازشریف کے معاملہ پر بانڈز کی شرط رکھی۔حکومت نے اپنا اختیار استعمال کیا اور عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا۔میں نے عمران خان کو کہا تھا کہ آپ انسانی بنیادوں پر نوازشریف کو ریلیف دے کر رسک لیا ہے۔

بابر اعوان نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اپنا اختیار استعمال کیا جو اس کے پاس ہے،ہم نے اپنے اختیار کے حق میں سیکورٹی بانڈ مانگا تھا کیونکہ ن لیگ کا پچھلا ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے،نوازشریف کے دو بیٹے پہلے ہی مفرور ہیں،ان کے صمدھی اور دو بیٹے مفرور ہیں،نوازشریف کے بھائی کے بیٹے اور انکے داماد مفرور ہیں،ایسے حالات میں گارنٹی لینا ضروری تھا مگر اب عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا جس کو حکومت تسلیم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ان لوگوں کو پہلے ہی کہا ہے کہ یہ نہ صادق ہیں اورنہ امین ہیں تو پھر ان کے وعدوں پر حکومت کیسے اعتبار کرلیتی؟ ن لیگ کہتی ہے کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے مگر میں ان کو کہتا ہوں بابر اعوان اور پی ٹی آئی کو نکال کر بات کیا کریں ہم ان کے ساتھ نہیں ہیں۔اگر نوازشریف واپس نہ آئے تو؟ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ آپ لوگ ایک قیدی کیلئے دعا نہ کریں 870قیدی جیلوں کے اندر فوت ہوچکے ہیں ان کی ذمہ داری بھی ریاست پر ہی جاتی ہے،دوسرا پہلو یہ ہے کہ عدالت نے کہا کہ ہمیں جو انڈرٹیکنگ دی جارہی ہے وہ کافی ہے،میں عدالت کے فیصلے پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کا ریکارڈ ہے کہ وہ عدالت میں بیان دے کر مکر جاتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی،کیونکہ عدالت نے اپنا

اختیار استعمال کیا ہے اور حکومت نے اپنا۔انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان کو ملاقات میں کہا تھا کہ کابینہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نوازشریف کو علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دے کر رسک لیا ہے کیونکہ انسانی ہمدردی کی بناء  پر دو طریقے ہوتے ہیں ایک یہ کہ ہم آحر تک مقدمہ بازی میں الجھے رہیں گے اور دوسرا یہ کہ ریاست کی نمائندہ حکومت ہے وہ اپنا اختیار استعمال کریں اور جو عدالت فیصلہ کرتی ہے وہ بھی آئینی ہے اس لئے عدالت کا فیصلہ بھی مانا جانا چاہئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…