مولانا فضل الرحمان کی ”سول نا فرمانی“ کی تحریک،پیپلزپارٹی حمایت کرے گی یا نہیں؟،بلاول زر داری نے فیصلے کا اعلان کردیا

15  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے وراضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی سول نا فرمانی میں مولانا کی حمایت نہیں کریگی،مولانا نے پلان بی اور سی سے متعلق ہمیں نہیں بتایا، تفصیلات جانے بغیر ان کی حمایت پر بات نہیں کرسکتا، آزادی مارچ کامیاب رہا، سلیکٹڈ وزیراعظم کے ہٹنے کے امکانات بڑھے ہیں، کم نہیں ہوئے،یقین سے کہتا ہوں کہ وزیر اعظم نہیں رہے گا،

اگلے سال تک وزیراعظم کو جانا ہوگا،آصف زرداری ضمانت کیلئے درخواست نہیں دے رہے، چھ مہینے سے آصف زرداری کو اپنے ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی، ایک سابق صدر جس کا ٹرائل بھی شروع نہیں ہوا ان کی قید میں ہے، کشمیر کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے،، پیپلزپارٹی یوم تاسیس پر اپنا آئندہ کا لائحہ عمل رکھے گی۔ جمعہ کو بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستان پیپلزپارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت اور آزادی مارچ کی صورتحال اور پیپلز پارٹی کے کردار پر گفتگو کی گئی۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری اور نواز شریف کی صحت کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔اجلاس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ،شیری رحمان،چوہدری منظور، مولا بخش چانڈیو، فرحت اللہ بابر,قمر زمان کائرہ، سہیل انور سیال، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والہ اور مصطفی نواز کھوکھر بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، کور کمیٹی نے پیپلز پارٹی کے رہبر کمیٹی ممبران کی کاوشوں کو سراہا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے جو مولانا فضل الرحمان سے وعدے کیے تھے ہم اس پر پورے اترے،

کراچی سے آزادی مارچ شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے رہنماء ساتھ تھے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں بھی پیپلز پارٹی نے آزادی مارچ میں شرکت کی۔ انہوکں نے کہا کہ پلان بی میں بھی پیپلز پارٹی ساتھ ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس اس بار آزاد کشمیر میں ہوگا، مقبوضہ کشمیر پر ایک تاریخی حملہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر پر حکومت نے جو قدم اٹھائے وہ سب کے سامنے ہیں، پیپلز پارٹی کا مقبوضہ کشمیر پر

مؤقف بڑا واضح ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کور کمیٹی اجلاس میں ملکی معیشت پر بھی بات چیت کی گئی، حکومت آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر کر چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عام آدمی کے حقوق کی جنگ لڑی ہے، ملک کے عام آدمی کے بارے میں حکومت اور دائیں بازو کے سیاست دان خاموش ہیں۔بلاول بھٹو نے کہاکہ غریب پر کم اور طاقتور طبقے پر زیادہ بوجھ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی عوامی حکومت بنائے گی، بلاول بھٹو نے کہاکہ پارٹی کی تنظیم سازی سے متعلق بھی کور کمیٹی میں بات چیت کی گئی۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی سول نافرمانی کا قدم نہیں اٹھا سکتی۔انہوں نے کہاکہ پلان بی اور سی رہبر کمیٹی ممبران کو نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ کافی حد تک کامیاب رہا، وزیر اعظم کے ہٹنے کے چانسز بڑھ گئے ہیں کم نہیں ہوئے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ وزیر اعظم کی سلیکٹڈ سپورٹ اتر چکی

ہے، آزادی مارچ سے میڈیا سنسرشپ توڑی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانفی ڈینس سے کہہ رہا ہوں یہ وزیر اعظم نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کو جانا پڑے گا، اگلے سال تک یہ وزیر اعظم نہیں رہے گا۔بلاول بھٹو نے کہاکہ صدر زرادری کے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ عوام کے سامنے صدر زرادری کے ساتھ دوغلا سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چھ مہینے سے صدر زرداری سے ڈاکٹر کو نہیں ملنے دیا

گیا،آصف زرداری کو پرائیویٹ ڈاکٹر کا حق نہیں دیا جا رہا۔بلاول بھٹو نے کہاکہ قوانین کے مطابق ٹرائل کرائم کی جگہ ہوتا ہے، سندھ کا ٹرائل پنڈی میں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ادارے اس نا انصافی کو نہیں روک سکے، وفاقی پر سوال اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہاکہ کل کو دیگر صوبوں کے ٹرائل بھی ہنڈی میں ہونگے، ہم کوئی فیورٹزم نہیں چاہتے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم احتساب چاہتے ہیں انصاف چاہتے ہیں،تیس نومبر کو

آزاد کشمیر میں جلسہ ہوگا، جلسے کے بعد اگلا لائحہ عمل بھی بتایا جائے گا۔بلاول بھٹو نے کہاکہ فارن پالیسی اس وقت تاریخی بحران سے گزر رہی ہے، پاکستان سلیکٹڈ تو سلیکٹڈ نظام نہیں چاہتی۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ملک میں نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ آرمی چیف نے کہا ہے کہ معیشت درست سمت پر چل رہی ہے۔ بلاول بھٹو زر داری نے جواب دیا کہ جن کا معیشت میں کوئی کردار نہیں انہیں ملوث نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ معیشت کا پوچھنا ہے تو عام آدمی سے پوچھیں، حکومت کی معاشی پالیسی کی وجہ سے بے روز گاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی سلیکشن کا سلوگن یہ تھا کہ دو نہیں ایک پاکستان بنائیں گے لیکن لگتا ہے کہ آج ایک نہیں دو پاکستان ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک وہ پاکستان جس میں عام آدمی ٹماٹر نہیں خرید سکتا۔ انہوں نے

کہاکہ دوسرا وہ پاکستان جس میں وزیر مزے کر رہے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آصف زرداری ضمانت کے لیے درخواست نہیں دے رہے، چھ مہینے سے آصف زرداری کو اپنے ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی، ایک سابق صدر جس کا ٹرائل بھی شروع نہیں ہوا ان کی قید میں ہے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…