کراچی (آن لائن) لاڑکانہ جہاں کبھی بھٹو کا راج تھا وہاں اب کتوں کا راج ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب کتوں سے خلاصی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو آصفہ بھٹو زرداری کو ناگوار گزرا۔ نتیجے کے طور پر لاڑکانہ سے وہ مہم ختم کردی گئی۔ یہ باتیں عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے ایک بیان میں کہی۔3
انہوں نے کہا کہ مہم کے خاتمے کا براہ راست نتیجہ یہ نکلا کہ تقریباً 6، 7 کتوں نے ایک معصوم بچے پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں کا تو کچھ نہیں ہوا بچہ کموڑ دیا گیا۔ سندھ کی حکومت پیپلز پارٹی کی شان یہ ہے کہ لاڑکانہ میں کوئی مناسب علاج معالجے کا سسٹم نہیں ہے۔ لہٰذا بچے کو انڈس اسپتال کراچی لے جایا گیا، جہاں اسے داخل کرلیا گیا ہے۔ خدا کرے اس کی جان بچ جائے۔ جسٹس وجیہ نے کہا کہ جانوروں سے محبت کرنا کوئی بری بات نہیں ہے۔ لیکن انسانوں سے محبت کرنا افضلیت کا حامل ہے۔ اگر کتوں سے اتنی محبت ہے تو گائے ماتا کی پرستش اور اس سے محبت کرنے والوں کو فالو کیا جانا چاہئے جنہوں نے بہت سارے دھرم شالے بنا رکھے ہیں۔ جہاں گائے کے گھاس چارے کا بندوبست ہوتا ہے۔ چیئرمین عام لوگ اتحاد نے کہا آصفہ بھٹو صاحبہ سے ہماری گزارش یہ ہے کہ لاڑکانہ میں گاؤ شالا کی طرز پر کتوں کیلئے بھی کوئی احساب کتاب کردیں‘بلکہ سندھ میں پی پی کا استحقاق ہے پورے صوبے میں ایسا کردیں۔ لیکن خدا کے واسطے کتے کے کاٹنے کی ویکسین تو حکومت سندھ خرید لے۔ لاکھوں ویکسین حکومت پاکستان نے بنائے ہیں۔ اس سے متعلق رپورٹ یہ ہے کہ مشکل سے دو ڈھائی ہزار ویکسین حکومت سندھ نے حاصل کی ہیں۔ کیا یہاں پر کتوں کی حکومت ہے۔ کیا سندھ سے سندھ کے لوگوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ شہری ہوں یا دیہاتی ہوں کیا جرم کیا ہے سندھ کے لوگوں نے کہ اس طرح کے حکمران ان پر مسلط کر دیئے گئے ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہیں انسانیت کی بنیادی قدریں بھی چھو کر نہیں گئی ہیں۔جو کچھ بھی متاثرہ بچے کے ساتھ ہوا ہے ہم اور پوری قوم اس پر سراپا احتجاج ہے۔ پیپلز پارٹی اور اس کے موجودہ سربراہان کو ہم وارننگ دیتے ہیں کہ وہ وقت دور نہیں جب یہ پاور میں نہیں ہوں گے اور پھر یہی کتے ان کا پیچھا کریں گے۔ اور نتائج کا تو انہیں اندازہ ہو ہی گیا ہوگا۔#