اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان کردیا

15  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں حکومت نے پاکستان میڈیکل کمیشن اور قومی احتساب بیورو ترمیمی بل سمیت متعدد آر ڈیننس واپس لے لئے ہیں ، کچھ بلز پر بحث ہوگی اور کچھ قائمہ کمیٹیوں کوبھیجے جائینگے جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان کردیا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کااجلا س اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ 200 ارب ڈالر کی رقم آفیشلی ریکارڈ میں نہیں ہے،یہ ی رقم اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے،کوشش کی جا رہی ہے کہ جو پیسے باہر منی لانڈرنگ ہوئی اس کی ریکوری کی جائے،پیسے صرف سیاستدانوں نے ہی نہیں باہر بھجوائے ،عام لوگوں نے بھی منی لانڈرنگ کی۔دور ان اجلاس حکومت نے اپوزیشن کا مطالبہ مانتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن بل کو بھی واپس لیکر کمیٹی میں بھیجیں گے۔اعظم سواتی نے کہاکہ اب تمام بلز واپس لیکر قانون کے مطابق اپوزیشن کے اتفاق سے پاس کرینگے۔اجلاس کے دور ان قومی احتساب بیورو ترمیمی بل بھی حکومت نے واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اس بل کو بھی کمیٹی میں بھیج دینگے ، نیب ترمیمی بل کے مطابق پانچ کروڑ سے زائد کرپشن والے شخص کو جیل میں سی کلاس دی جائیگی۔ اعظم سواتی نے کہاکہ اب تمام بلز واپس لیکر قانون کے مطابق اپوزیشن کے اتفاق سے پاس کرینگے۔دور ان اجلاس اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ اپوزیشن نے متفقہ طور پر ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے ہمارا مطالبہ مان لیا، جلد بازی میں واپس بلز واپس لے لیے ،اس لیے بطور احتجاج ڈپٹی سپیکر کے خلاف جمع کروائی گئی

تحریک واپس لیتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی سابق سپیکر سر دار ایاز صادق نے کہاکہ ہم معاملات خوش اسلوبی سے چلانا چاہتے ہیں ،اہم امور پہ بحث یہاں ایوان میں ہو ،با مقصد بحث سے پارلیمان کا وقار مضبوط ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمانی کمیٹیوں کو مزید مستحکم بنانا چاہیے۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی اسد عمر نے کہاکہ حکومت کے پاس عددی اکثریت موجود ہے، مگر ہم سپیکر یا ڈپٹی سپیکر کا

عہدہ متنازعہ نہیں بنانا چاہتے ،ہم جس اصول کے ساتھ ووٹ لے کر آئے ہیں اس پر قائم رہیں گے ،اپوزیشن کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنا موقف یہاں پیش کرے ،دونوں فریقین کو اس ایوان میں پورا موقع ملنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ کمیٹی میں قانون سازی اس وقت ہوتی ہے جب حکومت کے ساتھ اپوزیشن کے ارکان اس میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں 5 سال گزریں گے، امید ہے عوام اس کے بعد اسد قیصر کی

اس خدمت کو یاد رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے بے نامی ٹرانزیکشن بل بھی واپس لے لیا،قومی اسمبلی سے 7 نومبر کو حکومت نے گیارہ بلز منظور کروائے تھے،اب تمام منظور کردہ بلز حکومت واپس لے گی،کچھ بلز پر بحث ہوگی کچھ کو کمیٹیوں کو بھجوایا جائے گا۔غوث بخش مہر نے کہاکہ حکومت میاں نواز شریف کی صحت پر سیاست نہ کرے،حکومت نواز شریف کو بیرون ملک

علاج کی غرض سے جانے کی اجازت دے،علاج کے لیے بیرون ملک جانے کے حوالے سے حکومتی شرائط مضحکہ خیز ہیں۔ اجلاس کے دور ان بچوں کے حقوق کی پامالی سے متعلق اپوزیشن کا توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا گیا ۔توجہ دلائو نوٹس مہناز اکبر عزیز نے پیش کیا ۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزشتہ روز آفس ٹائم ختم ہونے کے

بعد بتایا ،بچوں کے حقوق کا تحفظ آئین میں شامل ہے ،چائلڈ لیبر سروے پہلی بار ہماری حکومت نے شروع کیا ،یہ سروے جون 2020 میں مکمل ہوگا اور جاری کیا جائے گا۔اجلاس کے دور ان عبد القادر پٹیل نے کہاکہ خیبر پختونخوا کا ملازم سہیل ایاز ڈارک ویب کا سرغنہ نکلا ، یہ کس کی سفارش پہ کیسے تعینات ہوا تحقیقات کرائی جائیں ایوان کی کمیٹی بلا کر انکوائری کرائی جائے۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ عالمی بنک کے اہلکار نے غلط بیانی کی ،کنسلٹنٹ کو منتخب متعلق عالمی ادارہ خود کرتا ہے ،عالمی بنک نے خود اسے اپنے منصوبے کیلئے منتخب کیا تھا ،خیبر پختونخوا حکومت نے اس پر اعتراض نہیں کیا ،عالمی بنک اس ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہو سکتا ۔ انہوںنے کہاکہ کے پی کے حکومت کی بھی کوتاہی ہے ،قصور واقعہ کے ملزمان کو ابھی تک سزا نہیں ملی ،

قانون سازی کر رہے ہیں کہ دنیا میں کہیں پہ ملزم موجود ہو تو اس بارے معلومات کا تبادلہ ہو سکے گا۔بعد ازاں اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتو ی کر دیا گیا۔قبل ازیں اسپیکر چیمبر میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کا اہم اجلاس ہوا جس میں آرڈیننس کی واپسی کا معاملہ پر مذاکرات ہوئے ۔ ذرائع نے بتایاکہ حکومت نے ڈپٹی سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کا معاملہ اٹھایا، اپوزیشن نے آرڈیننسز کی غیر قانونی اور اسمبلی کو بلڈوز کرکے منظوری پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ حکومت آرڈیننسز واپسی سے متعلق ہماری قرارداد منظور کرے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اجلاس کے بارے میں میڈیا کو کچھ نہیں بتاسکتے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…