گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکے کی ضرورت ہے،پاکستانی پولیس، ایف سی،رینجرز اور فوج کا خون عزیز ہے،مولانا فضل الرحمان نے انتہائی اہم اعلان کردیا

13  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دھرنے ختم کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ دیوار ہل چکی ہے، اب گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکے کی ضرورت ہے، آپ نے ملک کا نقصان نہیں کر نا،آپ ہمیشہ پر امن رہے اور آئندہ پر امن رہنا ہوگا،کوئی ریاستی قوت ہمارے جوانوں کا راستہ نہ روکے،جس طرح مجھے اپنے کارکن کا خون اور زندگی عزیز ہے اسی طرح پاکستانی پولیس، ایف سی،رینجرز اور فوج کا خون بھی عزیز ہے،

ہم سب کی جنگ لڑ رہے ہیں،ادارے بھی ہمارا احترام کریں، ناجائز حکمرانوں کے خاتمے تک تحریک جاری رہے گی،حکومت نوازشریف کو باہر جانے سے روک رہی ہے، ہم حکومتی رویئے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بدھ کو آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ دو ہفتوں سے قومی سطح کا اجتماع تسلسل سے ہوا، اب نئے محاذ پر جانے کا اعلان کر دیا گیا ہے، ہمارے جاں نثار اور عام شہری سڑکوں پر نکل آئے ہیں، ہماری قوت یہاں جمع ہے اور وہاں ہمارے ساتھی سڑکوں پر نکل آئے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارے دیگر کارکنان یہاں دھرنے میں شریک افراد کے تعاون کے منتظر ہوں گے، اب وقت آگیا ہے کہ ہم سڑکوں پر موجود اپنے ساتھیوں کے پاس جائیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ دیوار ہل چکی ہے اس کو ایک دھکا دینے کی ضرورت ہیں، ہم اگلے مرحلے میں اس دیوار کو گرادیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اب ہم شہروں کے اندر نہیں بلکہ باہر شاہراہوں پر بیٹھیں گے، جس طرح ہم یہاں پر امن تھے اگلے محاز پر بھی پرامن رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ اس تنے کو گرادینگے اب دیوار ہل چکی ہے اور گر تی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو اس کا انتظار ہے۔انہوں نے کہاکہ میں سن رہا ہوں کچھ اطراف سے ایسے ایسے جملے کہے جارہے ہیں جو کوشش کی جاتی ہے کہ حوصلہ شکنی کا سبب بنے۔ انہوں نے کہاکہ آپ کو بتا دیں نہ ہم تمہارا سہارا لیکر آئے ہیں ہم نے جس اللہ پراعتماد کیا ہے ہم اسی پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی قیادت کے فیصلوں کے تحت جیسے یہاں آئے ہیں اسی طرح اگلے محاذ پر جائینگے۔

انہوں نے کہاکہ حکومتی حلقوں کا یہ خیال تھا کہ جب اجتماع یہاں سے اٹھے گا تو پھر ہمارے لئے کچھ آسانی پیدا ہو جائیگی جو خبریں یا اطلاعات حکومتی حلقوں اور انتظامیہ کی طرف سے ہم تک پہنچ رہی ہیں صوبے صوبے اور ضلع ضلع میں ان کی چولیں ہل چکی ہیں اور وہ حیران اور پریشان ہیں اب گھر گھر سے ہمارے خلاف آواز نکلے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پندرہ ملین مارچ کئے ہیں اور پر امن رہے جس طرح 27اکتوبر سے آج تک آزادی مارچ کا یہ مرحلہ بڑے نظم و ضبط اور پر امن سے گزارا ہے،امن اور نظم آپ کا شعار بن چکا ہے،

دنیا نے تسلیم کر لیا ہے کہ آپ کتنے منظم اور کتنے پر امن ہیں۔انہوں نے کہاکہ دوسرے محاذ پر بھی آپ جائینگے تو آپ نے وہاں پر امن قائم رکھنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک بات بڑی وضاحت کے ساتھ کہتا ہوں کہ جس طرح مجھے اپنے کارکن کا خون اورزندگی عزیز ہے اسی طرح بحیثیت پاکستانی کے پاکستان کی پولیس، پاکستان کی ایف سی اور رینجرز اور فوج کا خون بھی عزیز ہے۔انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ کا مطلب کیا ہے؟ ہم پوری قوم کے دباؤ سے نکلنا چاہتے ہیں،نا جائرحکومت سے کو نکالنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ادارے بھی مارچ کا احترام کریں،

ہم سب کی جنگ لڑ رہے ہیں،یہ کسی ایک جماعت کی جنگ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب آپ اضلاع میں جائینگے تو ہماری کوشش ہوگی کہ شہروں کے اندر نہ بیٹھیں تاکہ شہریوں کو مشکلات پیش نہ آئیں،شہروں سے باہر جا کر شاہراہوں پر بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ نا جائز حکمران کبھی قبول نہیں ہے،آپ کے سامنے جہاں جہاں پر مظاہرہ ہورہا ہوگا وہاں ایک ذمہ دار کا تعین کیا گیا ہے، ذمہ دار قائدین اور رہنماؤں سے مشاورت کے ساتھ وہاں مقامی حکمت عملی طے ہوگی،کسی ایمبو لینس اور مریض کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے کسی میت کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے

اور مقامی سطح پر ذمہ داران فیصلے کر سکتے ہیں کہ کتنا عرصہ روڈ کو بند کر نا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ملک کا نقصان نہیں کر نا،ہم سمجھتے ہیں کہ نا جائز حکومت جب تک ہے ایک دن دن خسارے میں جارہا ہے،پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کراچی سے لیکر گلگت بلتستان، تھرپارکر سے لیکر چترال، گوادر سے لیکر کاشغر تک عوام جو آزاد مارچ میں نہیں آسکیں اب گھر سے سڑک پر آنے سے گریز نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ یہ عوام کی جنگ ہے اس کے حقوق کی جنگ ہے اس کے ووٹ کے تقدس کی جنگ ہے جب آپ عام آدمی کی جنگ لڑ رہے ہیں تو عام آدمی کو بھی شریک ہوناچاہیے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کیا بات ہے بھارت اور چین، بنگلہ دیش، ایران، سری لنکا، بھوٹان اور نیپال کی معیشت اوپر جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ معلوم ہوتا ہے کہ یہاں نمائندہ حکومت نہیں ہے، عوام ٹیکس نہیں دیتے ہیں،نہ کوئی امداد مل رہی ہے اور نہ کوئی سرمایہ کاری کررہا ہے،ایسے حکمرانوں سے ملک کو نجات دلانا تحریک کا بنیادی نکتہ ہے اس سے ایک نچ بھی پیچھے ہٹتے کیلئے تیارنہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے حکومت پر دباؤ بڑھانا ہوگا اور مجبور کر نا ہوگا کہ آپ استعفیٰ دیں اور گھر جائیں۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے کشمیر کو بیچا ہے اور آج ہندوستان اتنا جرات مند ہوگیا ہے کہ بابر مسجد کو ہندوؤں کے حوالے کر دیا ہے

ہم بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہندوانہ تعصب سے تعبیر کرتے ہیں یہ ظالمانہ اور جابرانہ فیصلہ ہے،ہم کشمیریوں کو اعتماد دلاتے ہیں کہ قدم قدم پر پاکستانی قوم کے آپ شانہ بشانہ رہے گی۔انہوں نے کہاکہ ہم کس کس بات کو روئیں،ہماری قوم کی بیٹی عافیہ کتنے سالوں سے امریکی جیلوں میں ظلم سہہ رہی ہے،ہم شرمندہ ہیں،حکمرانوں کی کمزوریوں کی وجہ سے اپنی بیٹی گھر نہیں لا سکے یہ سب ہمارے مسائل ہیں۔انہوں نے کہاکہ جن جن لوگوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ہم ان کا شکر گزار ہیں،سیاسی جماعتوں نے ہماری حمایت کر کے ہمارے ساتھ شریک ہونے کا فیصلہ کیا۔تنظیموں اور شہریوں نے سہولتیں مہیا کیں، خیمے اور کھانے پینے کی سہولتیں مہیا کیں، اللہ سے دعا ہے کہ ا ن کو آخرت میں اجرعظیم عطاء فرمائے۔

انہوں نے کہاکہ آپ یہاں سے منظم طریقے سے جائیں،قافلوں کی شکل میں جائیں، افرا تفری کی صورت میں نہ جائیں،وہاں پہنچ کر مقامی پالیسی کے تحت اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہاکہ کوئی ریاستی قوت ہمارے ان جوانوں کا راستہ نہ روکے اور تصادم کی طرف نہ جائے جب ہم تصادم کی طرف نہیں جارہے ہیں تو کیوں کوئی تصادم کی طرف سے جائے؟احتجاج ہمارا حق ہے ایک راستہ روکے تو ہم دوسرے راستے سے جائیں گے،کوئی مائی کا لال ہمارا راستہ نہیں رو ک سکتا۔اس موقع پر انہوں نے محمود خان اچکزئی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ پہلے دن سے آج تک ہمارے ساتھ رہے ہیں۔نوازشریف کا نا م ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر انہوں نے کہاکہ حکومت نے پرلے درجے کی بد اخلاقی کا مظاہرہ کیا ہے، میاں نوازشریف ضمانت پر رہا ہیں، ملک میں وہ سہولتیں مہیا نہیں،ان کا ملک سے باہر جانا نہایت ضروری ہے، حکومت نوازشریف کو باہر جانے سے روک رہی ہے،ہماری تمام ہمدردیاں شریف خاندان کے ساتھ ہیں اور حکومتی رویئے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…