اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرے، ہمیں انگھوٹھا چھاپ اور ربڑ اسٹیمپ اسمبلیاں قبول نہیں،پاکستان امریکہ کی کالونی کیساتھ ساتھ مغرب کا گروی بنا کر رکھ دیا گیا ہے، پاکستان جن مقاصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا کچھ بھی نہیں پایا، امریکہ اور یورپی ممالک دوستی کر نا چاہتے ہیں تو ضرور کریں ہمیں غلامی قبول نہیں،
ہم نے اس ملک میں غلام بن کر زندگی نہیں گزارنی،جہاں آئین سبوتاژہوتا ہے پھر وہ ملک نہیں رہتا،،خدا کیلئے ہمیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہنے دو، آج کے بعد ہم کسی مائی کے لال کو ناموس رسالت ؐ کے قانون میں تبدیلی کی اجازت نہیں دیں گے، آپ نے کرتار پور کا افتتاح کیا جواب میں بھارت نے کیا کیا؟ بھارت نے جواب میں بابری مسجد اور مسلمانوں کے خلاف فیصلہ دیا، یہ ہمارے حکمرانوں کی عقل ہے؟۔ان خیالات کااظہارانہوں نے آزادی مارچ میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے پیرذوالفقارعلی نقشبندی،پیرسیدمختارالدین شاہ،پیرعزیزالرحمن ہزاروی،علامہ شاہ اویس نورانی،مولاناشاہ اسماعیل کاظمی،محمود خان اچکزئی ودیگرنے بھی خطاب کیا۔اس موقع پرپیرذوالفقارعلی نقشبندی نے ملک کی ترقی،پاک فوج اورآزادی مارچ کے لیے پرسوزدعاکروائی،جبکہ مولاناشاہدعمران عرفی،مولاناقاسم نواز،مولانامحمدعثمان قصوری،مولاناعزیزالرحمن شاہ،قاری افتخارعباسی نے حمدونعت پیش کیں جبکہ قاری محمدابراہیم کانسی،قاری محمدادریس آصف ودیگرنے تلاوت کلام پاک کیں آزادی مارچ کے زیراہتمام سیرت النبی کانفرنس میں شرکت کے لیے عوام کاسیلاب امنڈآیاہفتہ کی شام پشاورموڑپرمجمع پہلے سے کئی گنا بڑھ گیا حسب معمول مولانافضل الرحمن کے خطاب سے قبل قومی ترانہ بجایاگیاجس کے احترام تمام حاضرین کھڑے ہوگئے۔مولانافضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تاریخ میں اس سے بڑ ی سیرت کانفرنس ہم نے کبھی نہیں،
دنیاکوایک پیغام جارہاہے کہ پاکستان کے عوام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کس قدرمحبت رکھتے ہیں اورجب کبھی بھی ناموس رسالت کاسوال پیداہوگا تووہ ناموس رسالت پرمرمٹنے کوتیارہوں گے دنیایہ بھول جائے کہ پاکستان کی سرزمین پرکسی بھی شخص کوناموس رسالت سے کھیلنے کی اجازت دی جائے گی آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ گزشتہ سال پہلا ملین مارچ کراچی میں کیاتھا تواس کافوری سبب ناموس رسالت کی توہین کی مرتکب آسیہ کی رہائی پربدنیتی نظرآرہی تھی
آج یہ نوٹ کرلیں کہ پاکستان کے عوام ایسے اداروں،افراداورقوتوں کوناموس رسالت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔پاکستان کو مغرب اورامریکہ کی کالونی بنادیاگیاہے ہرطرح سے ملک کوگروی رکھ دیاہے غیرو ں کاتباع اورمغرب کی پیروی وغلامی کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایادیاتھا پاکستان جس مقصدکے لیے حاصل کیاگیا تھا اورلاکھوں مسلمانوں نے اس ملک کے لیے قربانیاں دی تھیں آج سترسال کے بعد کیاقیام پاکستان کے مقاصدپورے ہوتے نظرآتے ہیں ملک کوغلام ملک بنادیاگیاہے۔
انہوں نے کہاکہ آج کایہ اجتماع بہت بڑاپیغام ہے آج ہم نے یہ عہدکرناہے کہ آج کے بعد کسی مائی کے لعل کوتوہین رسالت کی اجازت نہیں دیں گے اگرکوئی ایسی جرات کرتاہے توپاکستان کاایک ایک فردعلم الدین اورممتازقادری ثابت ہوگا۔انہوں نے مزیدکہاکہ جس ملک میں عوام نے قربانیاں دیں،پارلیمنٹ نے قادیانیوں کوغیرمسلم قراردیاآج ہمارے حکمران ان سے سازبازکررہے ہیں اورانہیں امیددلارہے ہیں کہ آئین سے قادیانیوں کے متعلق شق کونکالیں گے آج یہ اجتماع چیلنج کرتاہے کہ تم یہ اقدام کرکے دکھاؤ۔
مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ہمارے حکمرانوں کوریاست مدینہ کانام لیتے ہوئے شرم نہیں آتی ہمیں علماء نے بتایاہے کہ یہ کون سے لبادے میں سامنے آتے ہیں ہمیں انقلاب کی طرف جاناہوگا آئین پاکستان جس طرززندگی اورجس قومی زندگی کے طورواطوارکاتعین کرتاہے اس کی طرف واپس لوٹناہوگا ہم آئین سے بہت دورچلے گئے ہرادارے اپنے دائرہ کارمیں آکراپنے کام سے کام رکھے توکوئی جھگڑہ نہیں مگرہم محسوس کریں کہ پاکستان میں ختم نبوت محفوظ نہیں ہے پھرگلامت کرناکہ مذہبی کارڈ استعمال ہورہاہے آپ کوکس نے بتایاہے کہ عقیدہ ختم نبوت اوراسلام لاوارث ہے
اسلام اورناموس رسالت لاوارث نہیں خداکے لیے ہمیں قانون اورآئین کے دائرمیں رہنے دیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ کرتاپورہ کے پیچھے آپ کے مقاصدکیاتھے مگرہندوستان نے کیاکیا بابری مسجدکافیصلہ مسلمانوں کے خلاف دے دیا یہ ہمارے عقلمندحکمران کہ جن کی سوچ ناک سے آگے نہیں جاتی انگوٹھاچھاپ اسمبلیاں خود وجود میں لاکرسمجھتے ہیں کہ خود فیصلہ کریں گے ہم انگوٹھاچھاپ اورغیرآئینی حکومت تسلیم نہیں کریں گے ہم دنیااورخطے میں اپنے دوست بڑھاناچاہتے ہیں ہم کرہ ارض پرمسلمانوں کوایک پلیٹ فارم پردیکھناچاہتے ہیں ہم نے پاکستان کے مستقبل کوروشن کرناہے یہ ملک ہماراہے یہ کسی کی جاگیرنہیں ہم مزارع اورغلام بن کرزندگی نہیں گزارہ کریں گے ہم امریکہ،یورپ ودیگرسے دوستی کریں گے مگرغلامی نہیں کریں گے۔