اسلام آباد (این این آئی)آرڈیننسوں کو سینیٹ میں پیش نہ کیے جانے کے معاملہ پرحکومت اور اپوزیشن میں تنازعہ شدت اختیار کر گیا،قائد ایوان اور وزیرپارلیمانی امور کے متضاد بیانات پر اپوزیشن نے احتجاج کیا جس پر ڈپٹی چیئر مین سینٹ نے اجلاس کی کارروائی پندرہ منٹ کے کیے معطل کردی۔ منگل کو اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس کی صدارت ڈپٹی چیئر مین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے کی۔
دور ان اجلاس آرڈیننسوں کو سینیٹ میں پیش نہ کیے جانے کے معاملہ پرحکومت اور اپوزیشن میں تنازعہ شدت اختیار کر گیا،قائد ایوان اور وزیرپارلیمانی امور کے متضاد بیانات پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ حکومت نے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکرٹری بنا دیا،حکومت کو پتہ ہے اپوزیشن کی اکثریت ہے،پِی ایم ڈی سی آرڈیننس کو مسترد کر دیں گے۔ وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہاکہ پی پی نے اپنے دور میں پہلے سال چودہ آرڈیننس پیش کیے،دوسرے سال،58 پیش کیے،ن لیگ نے بھی اپنے ادوار میں چونتیس سے زائد آرڈیننس پیش کیے،اپنے دور میں آرڈیننس ہلال ہمارے لیے نا جائز یہ کیوں؟۔وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے ایوان میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ رضا ربانی پتہ نہیں کیوں کہہ رہے ہیں ضیا الحق کے ساتھی ہیں میں نے کراچی میں ضیا دور میں دو بار جیل کاٹی۔ڈپٹی چیئرمین نے وزیر پارلیمانی امور کو اس موضوع پرمزید بات سے روکدیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت آرڈینیس لائے جا سکتے ہیں ان آرڈیننسز کو ایوان میں پیش کریں گے اعظم سواتی نے کہاکہ اجلاس میں یہ ایجنڈے میں شامل نہیں۔ ڈپٹی چیئر مین نے استفسار کیاکہ کیا آپ جاری سیشن میں ان آرڈیننسز کو پیش کریں گے وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے کہاکہ سیشن کے دوران پیش کیے جائیں گے۔ بعد ازاں سینٹ کااجلاس (آج)بدھ کو تین بجے تک ملتوی کر دیا۔اپوزیشن ارکان نے سینیٹ اجلاس ملتوی کیے جانے کے بعد ایوان میں شدید احتجاج کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان کے حکومت کے خلاف شدید نعرے باز ی کی۔