لاہو ر (این این آئی، آن لائن،مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے پلیٹ لیٹس 30 ہزار کی قابل قبول حد سے نیچے گرگئے ہیں۔ جس کے بعد ان کو ڈی اے پی ٹی دینا محفوظ نہیں۔
انہوں نے کہاکہ نوازشریف کی نازک اور غیرمستحکم صحت ان کے بھرپور علاج معالجہ کے انتظامات کی متقاضی ہے۔ ان کے پلیٹ لیٹس ایک مرتبہ پھر کم ہورہے ہیں۔ اس کی وجوہات اور تشخیص اب تک نہیں ہوسکی جس کے لئے بلاتاخیر تفصیلی طبی تحقیق درکار ہے تاکہ پلیٹ لیٹس میں کمی کے محرکات کا پتہ چلایا جاسکے۔دوسری جانب ڈاکٹر محمد ایاز نے بتایا کہ اسٹیرائیڈز کی وجہ سے نواز شریف کی شوگر میں اتار چڑھاؤ ہے اور فی الحال ان کو شوگر کی زیادتی کا سامنا ہے جب کہ انہیں دل اور گردوں سمیت کئی امراض بھی ہیں۔میڈیکل بورڈ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خون کے نمونے لینے سے بلیڈنگ بہت مشکل سے رکتی ہے۔ان کے بازو پر نیل کے نشان پڑ رہے ہیں جب کہ ان کی شوگر بھی کنٹرول نہیں ہے لہذا نواز شریف کو ان کی طبعیت سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔دریں اثنا میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کیلئے جینٹک ٹیسٹ تجویز کر دیا، ٹیسٹ کے لئے خون کے نمونے جرمنی بجھوائے جاتے تاہم یہ ہی ٹیسٹ پاکستان میں رہتے ہوئے بھی کروایا جا سکتاہے۔سروسز ہسپتال میں زیر علاج سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پیچیدہ بیماریوں کے پیش نظر میڈیکل بورڈ نے تشخیص کیلئے جینٹک ٹیسٹ کرانے کی تجویز دی ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کا جنیٹک ٹیسٹ اگر کروانے کی ضرورت پڑی تو پاکستان میں رہتے ہوئے بھی کروایا جا سکتا ہے۔لاہور چلڈرن ہسپتال کے ذریعے سرکاری طور پر سال میں دو دفعہ جنیٹک ٹیسٹ کروانے کے لیے نمونے جرمنی بھجوائے جاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پرائیویٹ طور پر ٹیسٹ کروایا جائے تو نمونے بھجوانے کے 7 دن میں ٹیسٹ رپورٹ موصول ہو جاتی ہے۔جنیٹک ٹیسٹ ہول جینوم سیکو ئینسنگ whole genome sequencing ٹیسٹ ہے جس کے لیے خون کے نمونے جرمنی بھجوائے جاتے ہیں۔