اسلام آباد (این این آئی)حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ و وزیردفاع پرویز خٹک نے جمعیت علمائے اسلام جے یو آئی(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کے بیان کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیر اعظم کا استعفیٰ اور دوبارہ انتخابات تو نا ممکنات میں سے ہیں، ہم کارکنوں کو اکسانے پر عدالت جائینگے،اس وقت سارے ادارے ایک پیج پر ہیں مطلب ہے حکومت صحیح چل رہی ہے،اگر یہ معاہدے پر قائم نہیں رہتے تو پھر یقینا ایکشن لیا جائیگا،
اپوزیشن والے کل کا انتظار کیوں کررہے ہیں؟ آج ہی استعفے دیں اور میدان میں آئیں،دنیا پاکستان پر بھروسہ کر رہی ہے، جس طرح کے پی میں دوبارہ حکومت بنائی اسی طرح دوبارہ وفاق میں بھی حکوت بنائیں گے۔ ہفتہ کو وزیر اعظم کی زیر صدارت کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پرویز خٹک نے دیگر حکومتی کمیٹی کے ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کور کمیٹی اجلاس میں آزادی مارچ پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے،مذاکرات میں پشاور موڑ تک مارچ پر بات چیت ہوئی ہے،ضلعی انتظامیہ سے معاہدہ ہوا ہے،ہمارے اپوزیشن سے رابطے جاری ہیں،مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہیں، وزیراعظم کا استعفیٰ یا دوبارہ انتخابات تو ناممکنات میں سے ہیں، ہم کارکنوں کو اکسانے پر عدالت جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کا یہ بیان کہ عوام وزیراعظم کے گھرجاکر ان سے استعفیٰ لیں گے، یہ بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، یہ لوگوں کو اشتعال دلا رہے ہیں اور غلط سمت لے جارہے ہیں، اس وقت سارے ادارے ایک پیج پرہیں اس کا مطلب ہے حکومت صحیح چل رہی ہے۔وزیردفاع نے کہا کہ اپوزیشن نے ایک معاہدہ کیا ہے، اگر آگے بڑھیں گے تو اپنے ہی کیے ہوئے معاہدے کی خلاف ورزی کریں گے، ہم اس معاہدے پر کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گراؤنڈ کا انتخاب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے خود کیا تھا، ہم نے ان سے کہا تھا کہ گراؤنڈ سے متعلق فیصلہ انتظامیہ کریگی، ہمارے رہبر کمیٹی سے اب بھی رابطے ہیں تاہم گزشتہ روز جلسے میں جو تقریریں کی گئیں اس پر ہمیں افسوس ہوا ہے۔
پرویزخٹک نے کہا کہ حکومت نے کھلے دل سے ان کو اسلام آباد آنے دیا، اب اگر یہ دھمکیاں دے رہے ہیں تو پھر یہ زبان کے کچے ہیں۔ حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے تو بتائیں ہم نے کیا خلاف ورزی کی؟ سچ کو سچ بتائیں تاکہ ملک میں افرا تفری کا ماحول نہ بنے۔شہباز شریف کی اداروں کی سپورٹ ہونے کے حوالے سے تقریر پر پرویز خٹک نے کہا کہ ان کو اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے تھا، اس دفعہ نیوٹرل ماحول میں انتخابات ہوئے یہ ہار گئے،
ان کو اسی کی تکلیف ہے۔سربراہ حکومتی کمیٹی کے مطابق پیپلزپارٹی مذہبی کارڈ کے استعمال کے خلاف ہونے کی دعویدار تھی تاہم گزشتہ روز مولانا صاحب نے کہا کہ وہ مذہبی کارڈ استعمال کریں گے، پیپلزپارٹی والے وہاں موجود تھے اور ہنس رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ 30 یا 40 ہزار لوگ آئیں اور تختہ الٹ دیں، ملک کے معاشی حالات خراب تھے اور کاروبار بند تھا جس پر حکومت نے سخت فیصلے کیے۔پرویز خٹک نے کہا کہ حکومت صرف عمران خان یا میں نہیں بلکہ تمام ادارے حکومت ہیں،
یہ وقت نہیں، ان کے پاس ایسا کوئی مسئلہ یا ڈیمانڈ نہیں جس پر ہمیں فکر ہو، ان کی کوشش صرف یہ ہے کہ حکومت کو چلنے نہ دیا جائے کیوں کہ ان کو ڈر ہے کہ حکومت اپنی کارکردگی میں کامیاب نہ ہوجائے۔اس موقع پر حکومتی کمیٹی کے رکن و سابق وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے ٹھیک کہا کہ ہماری کارکردگی ہے، ہم اچھا کریں یا برا، تنقید ہم پر ہوگی یہ بتائیں انھوں نے کیا کیا؟ فوج نے کیا (ن) لیگ کو ہسپتال بنانے، اسکول بنانے یا پولیس بہتر کرنے سے روکا تھا؟ مہنگائی کی بات کرنے والے اپنی ماضی ضرور یاد کرلیا کریں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا نے مذہبی کارڈ کی بات کی تو ان کے ساتھ بلاول کھڑے مسکرا رہے تھے۔تحریک انصاف کے رہنما اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن والے کل کا انتظار کیوں کررہے ہیں؟ آج ہی استعفے دیں اور میدان میں آئیں۔اسد عمر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا ہے کہ وہ دوبارہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف الیکشن کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کے دائرے میں بات کرنے والے ہیں ہم نے جواباً دھمکیاں نہیں دینی، مولانا فضل الرحمان کے بیان پر ہم عدالت جارہے ہیں، وزیراعظم کہ چکے ہیں کہ معاہدے کے مطابق یہ اپنا احتجاج کا حق استعمال کریں۔
پرویز خٹک نے کہاکہ دھرنے کی وجہ سے کشمیر کاز پیچھے چلا گیا ہے، انڈیا خوش ہو رہا ہے کہ ہم آپس میں لڑ رہے ہیں، اس سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا پاکستان پر بھروسہ کر رہی ہے، جس طرح کے پی میں دوبارہ حکومت بنائی اسی طرح دوبارہ وفاق میں بھی حکوت بنائیں گے۔شفقت محمود نے کہاکہ انہوں نے کشمیر سے ایشو کو ہٹا کے اپنے مقاصد کی طرف موڑ دیا ہے، اگر انہیں الیکشن پر کوئی اعتراض ہے تو بتائیں، جو مطالبات ہیں استعفیٰ کا وہ ہرگز نہیں مانے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا نے جو وزیر اعظم کو گھر جا کے گرفتار کرنے والی بات کی اس کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔ایک سوال پر پرویز خٹک نے کہاکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر دستخط ہو چکے ہیں۔