اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی و تجزیہ کار ایاز خان نے ایک نجی ٹی وی پر مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ اور خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی طرف سے تو اقتدار لے چکے ہیں، مولانا فضل الرحمان یہ سمجھ رہے ہیں اور انہوں نے دنیا کو یہ بتایا ہے کہ دیکھ لیں ہم پرامن لوگ ہیں، گارڈ آف آنر تو انہوں نے پہلے لیا تھا آج مولانا فضل الرحمان نے قومی ترانہ بھی وہاں پر چلوا لیا،
ترانہ بجنے کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ دیکھ لیں ہم پرامن لوگ ہیں اور ہمارے بارے میں کوئی غلط تاثر قائم نہ کریں، ایاز خان نے کہا کہ وہ اپنی طرف سے اقتدار میں آ چکے ہیں، مولانا کو کوئی شبہ نہیں ہے اس میں۔ اس موقع ارشاد احمد عارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی بتایا ہے کہ دیکھیں ہماری فورس انصار الاسلام میں بہت سارے اینکر بھی شامل ہو رہے ہیں اور وردیاں پہن رہے ہیں، معروف تجزیہ کار کی اس بات پر پروگرام میں قہقہے لگ گئے اور ایاز خان نے اس پر تبصرہ کرنے سے معذرت کر لی، واضح رہے کہ معروف صحافی حامد میر مولانا فضل الرحمان سے جلسہ گاہ میں ملے اور انہوں نے اس وقت جو کپڑے پہن رکھے تھے ان کا رنگ انصار الاسلام کی وردی جیسا تھا۔ واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنان نے خواتین اینکرز پرسن اور رپورٹرز کو دھرنے کی کوریج کرنے سے روک دیا۔جے یو آئی (ف)کے سیکورٹی رضا کاروں نے کہا کہ خواتین جلسہ گاہ میں داخل نہیں ہو سکتیں اور خواتین رپورٹرز دھرنے کی کوریج بھی نہیں کر سکتیں۔سیکورٹی پر مامور رضا کاروں نے کہا کہ وہ خواتین رپوٹرز کو پنڈال میں داخلے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ بعد ازاں سینئرصحافیوں نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے شکوہ کیا کہ خواتین رپورٹرز اور اینکرز کو کوریج سے روکا جارہا ہے جس کے بعد مولانا فضل الرحمن نے سینیٹر غفور حیدری کو ہدایت کی کہ صحافی خواتین کو کوریج کی اجازت دی جائے جس کے بعد مولانا غفور حیدری نے سٹیج سے اعلان کیا کہ
ٹی وی اینکرز پرسن اور خواتین صحافیوں کو نہ روکا جائے۔بعد ازں سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر جمعیت علمائے اسلام کے سٹیج پر آئے اور خواتین کو کوریج کی اجازت دینے پر شکریہ ادا کیا۔ حامد میر نے کہاکہ 2014کے دھرنے کے دور ان صحافت کے شعبے سے وابستہ ہماری بہن بیٹیوں پر تشدد کیا گیا انہوں نے ثناء مرزا کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ لائیو کوریج کے دور ان ثناء مرزا کو پتھر مارا اور بوتلیں پھینکی گئیں جس پر وہ رونے لگ گئی تھیں۔ حامد میر نے میں صحافی تنظیموں کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے خواتین صحافیوں کو کوریج کی اجازت دی۔