راولپنڈی (آن لائن) جمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کال پر آزادی مارچ جمعرات کی رات اسلام آباد پہنچ گیا ٓآزادی مارچ کے روٹ میں تبدیلی کے باعث مری روڈ پر جمعیت علما اسلام اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے لگائے گئے استقبالیہ کیمپوں پر موجود کارکنان کی بڑی تعداد تمام دن انتظار کے بعد مایوس لوٹ گئی جبکہ صورتحال کو بھانپتے ہوئے مسلم لیگ ن نے اعلان شدہ استقبالیہ کیمپ ملتوی کر دیا
تاہم راولپنڈی پولیس اور انتظامیہ کے ناقص انتظامات کے باعث جڑواں شہروں کے عوام تمام دن شدید مشکلات سے دوچار رہے مری روڈ پر شمس آباد،اور فیض آباد سمیت بعض دیگر مقامات پر کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کے باعث بالخصوص ملازمت پیشہ افراد کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا میٹرو بس سروس سمیت پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث شہری پیدل آمدورفت پر مجبور رہے جبکہ اس موقع پر ٹیکسی اور رکشہ ڈرائیور دوگنا کرائے وصول کرتے رہے اس موقع پر شہر کے بعض علاقوں میں کیبل اور انٹرنیٹ سروس بھی بار بار معطل ہوتی رہی اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ ہمیں صبح گھر سے نکلنے سے لے کر شام دفاتر سے واپسی تک کسی جگہ بھی آزادی مارچ کے شرکا دکھائی نہیں دیئے لیکن مقامی انتظامیہ نے کمال پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمعرات کی علی الصبح ہی مری روڈ اور اسلام آباد ایکسپریس وے بند کر کے تمام دن شہریوں کی زندگی اجیرن بنائے رکھی آمدورفت میں انتظامی رکاوٹون اور پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث دفاتر میں حاضری بھی انتہائی کم رہی قبل ازیں پیپلز پارٹی راولپنڈی کینٹ اور سٹی نے سید حیدر علی شاہ بخاری اور ملک خالد نواز بوبی کی قیادت میں لیاقت باغ میٹرو سٹیشن کے قریب مشترکہ استقبالیہ کیمپ لگایا جہاں کارکنان کی بڑی تعداد موجود رہی جبکہ جے یو آئی کی مقامی قیادت نے موتی محل چوک کے قریب استقبالیہ کیمپ لگایا تاہم جڑواں شہروں کی انتظامیہ اورآزادی مارچ کے منتظمین کے درمیان مذاکرات کے بعد مارچ کا روٹ تبدیل کر دیا گیا۔